دنیا
Time 27 فروری ، 2020

بچی کی الٹی میں کیڑا نکل آیا، ماں نے فارمولا دودھ کی کمپنی کیخلاف شکایت کردی

فرانس میں 3 ماہ کے بچے کی الٹی میں کیڑا نکلا جس کی والدہ نے کمپنی کے خلاف شکایت درج کروادی— فوٹو: فائل

فرانس میں 3 ماہ کے بچے کی الٹی میں کیڑا نکلا جس کے بعد خاتون نے فارمولا دودھ بنانے والی کمپنی کے خلاف شکایت درج کروادی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ فرانس کی خاتون شہری نے فارمولا دودھ (خشک دودھ) بنانے والی کمپنی کے خلاف درخواست دائر کی کیونکہ ان کی 3 ماہ کی بیٹی کی قے (الٹی) میں ایک انگلی جتنا لمبا (پیراسائیٹک وارم) طفیلی کیڑا نکلا ہے۔

اس واقعے سے قبل بھی ایک فیملی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں خشک دودھ بنانے والی کمپنی ’ڈانون‘ کے ایک پروڈکٹ (گالیا) کے ڈبے سے زندہ ’کیڑا‘ ملا۔

فرانس کے شمالی علاقے ’بریٹینی‘ کی پولیس نے بتایا کہ ایک خاتون کی جانب سے کمپنی کے خلاف شکایت درج کروائی گئی جن کی نومولود بچی کی الٹی میں کیڑا نکلا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو نومبر کے مہینے میں شدید بخار ہوا تھا جسے ایمرجنسی علاج کے لیے لے جایا گیا اور پھر کچھ دنوں بعد اسے ایک الٹی (قے) ہوئی جس میں کیڑا نکلا اور جو تقریباً 6 سے 7 سینٹی میٹر لمبا تھا۔

خاتون نے بتایا کہ اسپتال میں ہی اس کیڑے کی جانچ کی گئی جس کے بعد اس بات کی تصدیق کی گئی کہ وہ طفیلی کیڑا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب انہیں پتہ لگا کہ یہ اس نوعیت کا پہلا کیس نہیں ہے اور ماضی میں بھی اس طرح کے دو کیسز سامنے آچکے ہیں تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ کمپنی کے خلاف شکایت درج کروائیں گی۔

اس واقعے سے قبل بھی ایک فیملی کی جانب سے اسی خشک دودھ کی کمپنی ڈانون کے خلاف درخواستیں دائر ہوچکی ہیں۔ فوٹو : سوشل میڈیا  

فرانس کے نجی اخبار نے بتایا کہ اسی طرح کا دوسرا کیس فرانس کے مرکزی شہر ’پوی دے  دوم‘ میں بھی رپورٹ ہوچکا ہے جہاں دودھ کے کنٹینر کے اندر زندہ کیڑا پایا گیا علاوہ ازیں تیسرا کیس جنوب مغربی علاقے ’لینڈس‘ میں پیش آیا۔

ان کیسز پر مؤقف دیتے ہوئےفرانسیسی دودھ کی کمپنی ڈانون کا کہنا ہے کہ دودھ کے ڈبوں کو مختلف عوامل سے گزارا جاتا ہے جس میں بآسانی کیڑے کی موجودگی جانچی جاسکتی ہے۔

کمپنی کی چیف فنانشل آفیسر کا کہنا ہے کہ ڈبوں میں دودھ جن عوامل سے گزر کر بنتا ہے اس میں ہوا کا داخلہ ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی تیاری کے دوران اسے بند پائپوں (نالیوں) میں سے محفوظ ماحول میں گزارا جاتا ہے جس میں آکسیجن کا تناسب 2 فیصد سے بھی کم ہوتا ہے اس لیے ان حالات میں کسی بھی جاندار کا زندہ رہنا تقریباً ناممکن ہے۔

مزید خبریں :