دنیا
Time 28 فروری ، 2020

کورونا وائرس کا خدشہ، کھلاڑیوں کو ہاتھ ملانے سے روک دیا گیا

دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے پریمئیر لیگ ’کلب نیوکاسل یونائیٹڈ‘ نے کلب میں لوگو ں کو آپس میں ہاتھ ملانے سے روک دیا۔ فوٹو کریڈٹ: سوشل میڈیا ویب سائٹ

دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے  انگلینڈ کے فٹبال کلب ’نیوکیسل یونائیٹڈ‘ نے  کلب میں لوگو ں کو آپس میں ہاتھ ملانے سے روک دیا۔ 

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’نیو کاسل یونائیٹڈ‘ کے منیجر اسٹیو بروس نے بتایا کہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے خطرناک کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے کلب کے کھلاڑیوں کے آپس میں ہاتھ ملانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اسٹیو بروس نے بتایا کہ یہاں ایک رسم ہے کہ صبح کلب آنے کے بعد سب ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہیں، لیکن اب ہم نے ڈاکٹروں کے مشورے کے بعد اس پر پابندی عائد کردی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھی باقی لوگوں جیسے ہی ہیں، لیکن شکر ہے کہ ہمیں یہاں ایک ماہر ڈاکٹر مل گئے ہیں جو ہمیں آگاہ کرتے رہیں گے کہ ہمیں کیا کرتے رہنا ہے۔

کورونا وائرس کے خدشے کی وجہ سے کھلاڑیوں کے آپس میں ہاتھ ملانے پر پابندی عائد کی گئی ہے— فوٹو فائل: رائٹرز

ہم بھی بس باقی تمام لوگوں کی طرح ٹی وی سے چپکے رہتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ کیا ہورہا ہے اور بس دعا کرتے ہیں کہ اس وائرس سے ملک میں صورتحال مزید بدتر نہ ہو‘۔

خیال رہے کہ چین سے پھیلنے والے اس پُراسرار کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہونے والے’اسپورٹس ایونٹس‘ بھی بہت متاثر ہورہے ہیں۔

’یووینٹس‘ اور ’انٹر میلان‘ کے درمیان کھیلے جانے والا میچ ان میں سے ایک ہے جو اٹلی میں کورونا وائرس کی وجہ سے بند دروازوں کے پیچھے کھیلا جائے گا۔

اس کے علاوہ سوئس گورنمنٹ نے بھی بروز جمعہ اعلان کیا کہ ملک میں منعقد ہونے والے تمام ایونٹس منسوخ کردیے ہیں جن میں 1 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لینا تھا۔

اس کے علاوہ سائیکلنگ میں اطالوی ٹیم کے دو اسٹاف ممبران میں وائرس کی تصدیق کے بعد متحدہ عرب امارات ٹور معطل کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس پُراسرار کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 2 ہزار 8 سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 83 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

وائرس کے زیادہ تر کیسز چین میں سامنے آئے ہیں جہاں گزشتہ سال دسمبر کے آخر میں آبی جانورو ں کی غیر قانونی مارکیٹ سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا اور اب یہ دنیا کے تقریباً 50 ملکوں میں پہنچ چکا ہے۔

مزید خبریں :