پاکستان
Time 28 فروری ، 2020

’جہاز میں بندے بھر کر لانے والے کیخلاف اسٹیڈیم میں چینی چور کے نعرے لگے‘

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے آٹے  اور چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا۔

سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ ہمیں کہتے تھے کہ خارجہ کا وزیر نہیں ہے لیکن ان کے دور میں صحت کا وزیر نہیں، سمندر پار پاکستانی اور اطلاعات کا وزیر نہیں ہے، اب کورونا وائرس ملک میں پہنچ چکا ہے اورصحت کا وزیر نہیں ہے۔

انہوں نے چینی بحران پر کہا کہ پرسوں ملتان اسٹیڈیم میں چینی چور کے نعرے لگے، نعرے اُس شخص کے خلاف لگے جو جہاز میں بندے بھر بھر کر لاتا اور سلیکٹ کراتا تھا، مہنگائی کے مارے عوام کی آس ٹوٹ رہی ہے مگر حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی۔

مشاہد اللہ خان کا چینی بحران پر کہنا تھا کہ  ’کہا گیا چینی کی قیمت میں اضافے کی تحقیقات کرائیں گے، ایف آئی اے کو تحقیقاتی رپورٹ پر 20 سوال دینے کا مطلب یہی ہےکہ آپ تحقیقات نہیں چاہتے اور آپ چند لوگوں کو بچانا چاہتے ہیں، چینی بحران کی رپورٹ آپ ایوان میں کیوں پیش نہیں کرتے؟‘ 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ چینی بحران پر رپورٹ ایوان میں پیش کی جانی چاہیے اور جن لوگوں نے مہنگائی کی انہیں سزا ملنی چاہیے۔

’ڈیرن سیمی کو عمران خان نے ریلوکٹا کہا تھا، بولنے سے پہلے تولنا چاہیے‘

ڈیرن سیمی کو شہریت کے معاملہ بھی ایوان میں پہنچ گیا، لیگی سینیٹر  کا کہنا تھا کہ ڈیرن سیمی کو عمران خان نے ریلوکٹا کہا تھا،  ڈیرن سیمی کی بہت خدمات ہیں اور اعزاز دینا چاہیے لیکن بولنے سے پہلے تولنا چاہیے، ورنہ وہی سامنے آجاتا ہے۔ 

ملک میں چینی و گندم بحران

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ملک بھر میں گندم کے بحران کے باعث آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک جا پہنچی تھی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ درآمد شدہ گندم آتے آتے مقامی سطح پر گندم کی فصل تیار ہوجائے گی اور  پھر گندم کی زیادتی کی وجہ سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بھی آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم نے بحران کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی اور وزراء کو بحران کی وجوہات جاننے کا ٹاسک سونپا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ملک میں جاری آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوادی گئی جس کے مطابق آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا جس میں افسران اور بعض سیاسی شخصیات بھی ملوث ہیں۔

آٹے کے بعد چینی کا بحران بھی پیدا ہونے لگا تھا جس کے باعث وفاقی حکومت نے چینی کی برآمد پر فوری طور پر پابندی لگانے اور چینی کی درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی درآمد کرنے کی سمری (تجویز) مسترد کرتے ہوئے چینی برآمد کرنے پر بھی پابندی لگادی ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی تھی جو انہوں نے چند اعتراضات لگاکر واپس کردی تھی۔

مزید خبریں :