پاکستان
Time 08 اپریل ، 2020

ممنوعہ لٹریچر کیس: صحافی نصر اللہ چوہدری کی سزا کالعدم، رہائی کا حکم

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 26 نومبر 2019 کو ممنوعہ لٹریچر کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے ممنوعہ لٹریچر کے الزام میں سزا پانے والے کراچی کے سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

کراچی پریس کلب کے سینئر ممبر نصر اللہ چوہدری کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سادہ لباس اہلکاروں نے 8 نومبر 2018کی شب ان کے گھر سے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جس پر کراچی پریس کلب اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بھرپور احتجاج کیا گیا۔

بعدازاں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے تین روز تک غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد انہیں ممنوعہ لٹریچر رکھنے کے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے کر دیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج منیر بھٹو نے 26 دسمبر 2019 کو ممنوعہ لٹریچر کے جھوٹے مقدمے میں صحافی نصر اللہ چوہدری کو 5 سال قید کی سزا سنائی جس کی نا صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی صحافتی تنظیموں کی جانب سے مذمت کی گئی۔

31 دسمبر 2019 کو نصر اللہ چوہدری کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا۔

آج سندھ ہائیکورٹ نے سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی سزا کو کالعدم قرار دیا اور  انہیں فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔