سائنسدانوں کا ملیریا سے مکمل نجات کے حوالے سے بڑی کامیابی کا دعویٰ

دنیا بھر میں ہر سال 4 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد 5 سال سے کم عمر بچوں کی ہوتی ہے— فوٹو:فائل 

برطانیہ اور کینیا کے سائنسدانوں کی ٹیم نے ملیریا سے مکمل نجات کے حوالے سے بڑی کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا جرثومہ دریافت کیا ہے جو ملیریا کی وجہ بننے والے طفیلیے 'پلازموڈیم' کو کنٹرول کرنے کی بے حد صلاحیت رکھتا ہے لہٰذا اس تحقیق سے آنے والے دنوں میں مچھروں سے پھیلنے والی ملیریا کی بیماری سے لوگوں کی حفاظت ممکن ہوسکے گی۔

اب محققین ملیریا کو قابو میں کرنے کے لیے مچھروں میں مذکورہ جرثومہ داخل کرکے انہیں جنگلوں میں چھوڑنے یا دیگر طریقوں سے اس جرثومے کو مچھروں تک پہنچانے پر غور کررہے ہیں۔

ملیریا کا سبب بننے والے پیراسائٹ یعنی طفیلیے کو روکنے میں معاون ثابت ہونے والا یہ جرثومہ کینیا کی جھیل وکٹوریہ میں مچھروں پر تحقیقات کے دوران دریافت ہوا، ماہرین کے مطابق یہ جرثومہ کیڑوں کی آنت اور جنسی اعضاء میں رہتا ہے۔

تحقیق کے دوران ماہرین کو ایک بھی مچھر ایسا نہیں ملا جس میں یہ جرثومہ موجود ہو اور وہ ملیریا کے جراثیم بھی رکھتا ہو جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ یہ جرثومہ مچھر کو ملیریا کے جراثیم سے محٖوظ رکھتا ہے۔ یعنی جب مچھر میں پلازموڈیم ہوگا ہی نہیں تو وہ انسانوں میں منتقل بھی نہیں کرسکے گا۔

ماہرین کے مطابق یہ فی الحال یہ جرثومہ قدرتی طور پر تقریباً 5 فیصد مچھروں میں پایا گیا ہے۔

دوسری جانب کینیا کے عالمی مرکز برائے حشرات الارض اور ماحولیات کے ڈاکٹر جیرمی ہیرن کا کہنا ہے کہ  یہ جرثومہ 100 فیصد ملیریا کو روکنے میں مؤثر ہے اور یہ بہت بڑی پیشرفت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی خطے میں ملیریا کو روکنے کیلئے ضروری ہے کہ کم از کم 40 فیصد مچھروں کو اس جرثومے سے متاثر کیا جائے۔

بالغ مچھروں میں براہ راست اس جرثومے کو داخل کرنے یا پھر مادہ مچھروں کے ذریعے ان کے بچوں میں جرثومہ منتقل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

ماہرین کے پاس بڑے پیمانے پر مچھروں میں اس جرثومے کو داخل کرنے کے دو آپشنز ہیں۔ پہلا یہ کہ قدرتی ماحول سے اس جرثومے کو اکھٹا کرکے بڑے پیمانے پر اس علاقے میں پھیلادیا جائے جہاں مچھروں کی بہتات ہوتی ہے تاکہ وہ قدرتی طور پر اس سے متاثر ہوجائیں۔

دوسرا آپشن یہ ہے کہ نر مچھر  (جو کہ کاٹتا نہیں) اس کو لیبارٹری میں جرثومے سے متاثر کرکے چھوڑ دیا جائے تاکہ جب وہ جنسی ملاپ کرے تو مادہ مچھر میں بھی جرثومہ منتقل ہوجائے۔ 

خیال رہے کہ انسانوں کو ملیریا اس وقت ہوتا ہے جب ایک مادہ مچھر، جس میں ملیریا کا سبب بننے والا طفیلیہ پلازموڈیم موجود ہو، انسان کے جسم سے خون چوستا ہے اور اس دوران وہ پلازموڈیم انسانی جسم میں داخل کردیتا ہے۔  

دنیا بھر میں ہر سال 4 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں جن میں بڑی تعداد 5 سال سے کم عمر بچوں کی ہوتی ہے۔

مزید خبریں :