ن لیگ نے 10ویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی

درخواست میں صدر مملکت کے سیکرٹری، سیکرٹری کابینہ اور سیکرٹری فنانس ڈویژن اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،فوٹو:فائل

پاکستان مسلم لیگ ن نے دسویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کی تشکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نےدسویں قومی مالیاتی کمیشن کے نوٹیفکیشن کوچیلنج کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں صدر مملکت کے سیکرٹری، سیکرٹری کابینہ اور سیکرٹری فنانس ڈویژن سمیت سیکرٹری قانون اور وزیراعظم کے مشیر عبد الحفیظ شیخ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کو شامل کرنے کیلئے گورنرز سے مشاورت ضروری ہے، آرٹیکل 160 میں درج طریقہ کار کے علاوہ ممبران کی تقرری نہیں کی جاسکتی۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن میں کسی گورنر سے مشاورت کا حوالہ موجود نہیں اور مشیرخزانہ کو میٹنگ کی سربراہی کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے جب کہ  وزیر خزانہ کی غیر موجودگی میں این ایف سی کی کارروائی غیر آئینی اور غیر مؤثر ہوگی۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر مملکت عارف علوی نے 10 واں قومی مالیاتی کمیشن  تشکیل دیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر خزانہ کی حیثیت سے وزیر اعظم عمران خان قومی مالیاتی کمیشن کے چیئرمین ہوں گے جب کہ مشیر خزانہ اور چاروں صوبائی وزرائے خزانہ قومی مالیاتی کمیشن کے رکن ہوں گے۔

مشیر خزانہ کو وزیرخزانہ کی عدم موجودگی میں قومی مالیاتی کمیشن کی صدارت کا اختیار ہوگا، قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل 23 اپریل 2020 سے مؤثر ہوگی۔

 قومی مالیاتی کمیشن کیا ہے؟

واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 160 (ون) کے مطابق ہر 5 سال بعد  قومی مالیاتی کمیشن یا این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزراء قانونی حیثیت رکھتے ہیں جب کہ ضروری ہے کہ ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن بھی شامل ہو۔

 این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق اپنی کل آمدنی میں سے طے کردہ فارمولے کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیتا ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت اب ملک کی کل آمدن کا 57 فیصد حصہ صوبوں میں آبادی کے تناسب سے تقسیم ہو جاتا ہے جب کہ وفاق کے پاس 43 فیصد بچتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے فروری 2016 میں 9واں این ایف سی تشکیل دیا تھا۔

مزید خبریں :