26 مئی ، 2020
گزشتہ سال چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلنے والے خطرناک کورونا وائرس نے دنیا کے تمام تر نظام کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کے گھروں میں ہی رہنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
وائرس کے پیشِ نظر جہاں تمام تر تعلیمی ادارے، دفاتر اور عوامی مقامات بند ہیں وہیں دنیا بھر میں ذرائع نقل و حمل کا نظام بھی بند ہے۔
کووڈ-19 کے بعد سڑکوں پر بسیں، میٹرو اور گاڑیاں نظر نہیں آرہیں اور لوگوں نے وائرس سے بچنے کے لیے اب سائیکل کا انتخاب کرلیا ہے۔
سائیکل ایک ایسی سواری ہے جو کہ ماحول دوست اور سماجی دوری اختیار کرنےکے حوالے سے بہترین ثابت ہوئی ہے جب کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے بھی دنیا بھر میں لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے سائیکل استعمال کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
عالمگیر وبا کورونا وائرس کے دوران جرمنی میں سائیکل کو ایک لازمی سواری قرار دیا ہے جب کہ آسٹریلیا میں سائیکلوں کی فروخت ٹوائلٹ پیپر کے مقابلے پر آگئی ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر میں پیٹرول کی محدود فراہمی کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے سائیکل کا استعمال ہی واحد حل لگتا ہے۔
چونکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سماجی دوری کا بالکل خیال نہیں رکھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اب لوگوں کی جانب سے ذرائع نقل و حمل کے لیے سائیکل کا استعمال کیا جارہا ہے۔
ووہان میں 2 ماہ کے لاک ڈاؤن کے دوران رضاکار شہریوں کو ضروری اشیاء سائیکل کے ذریعے ہی پہنچا رہے تھے جب کہ کولمبیا میں پبلک ٹرانسپورٹ کی وجہ سے لوگوں کے رش کو کم کرنے کے لیے سائیکل اور بائیک چلانے والوں کے لیے نئی لین بنائی گئی ہے۔
دوسری جانب امریکی ریاست نیویارک ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کورونا وائرس کے دوران سائیکل چلانے والے افراد میں 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔