04 جون ، 2020
دنیا بھر کے سائنسدان کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے ویکسین کی تیاری یا پھر پرانی ادویات کے تجربے کرنے میں مصروف ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ’رمڈیسیویر‘ اور ’ہائیڈروکسی کلوروکوئین‘ دوا کے بعد کورونا وائرس کے علاج کے لیے اب’آئبیو پروفن‘ دوا کا بھی تجربہ کیا جارہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق لندن کے گائیز اینڈ سینٹ تھامس اسپتال اور کنگز کالج کی ٹیم کا ماننا ہے کہ آئبیو پروفن دوا سوزش کا خاتمہ، جسم کا درد اور سانس لینے میں دشواری کو دور کرتی ہے لہٰذا اس کو کورونا کےعلاج کے لیے ٹرائل کیا جاسکتا ہے۔
ٹیم کا ماننا ہے کہ اس طرح سے کم قیمت علاج ممکن ہے اور امید ہے کہ اس کی مدد سے مریض وینٹی لیٹرز پر کم جاسکیں گے۔
اس ٹرائل کے دوران جسے لبریٹ کا نام دیا گیا ہے اس میں مریضوں کو معمول کی دیکھ بھال کے ساتھ آئبیو پروفن بھی دی جائے گی۔
ٹیم کا کہنا ہے کہ اس تجربے میں آئبیو پروفن دوا کیلئے عام طور پر استعمال کرنے والے فارمولے کے بجائے خصوصی فارمولا استعمال ہوگا۔
سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق اس کا تجربہ جب جانوروں پر کیا گیا تو اس سے معلوم ہوا کہ اس سے شدید سانس لینے کی تکلیف کا علاج کیا جاسکتا ہے جو کورونا وائرس کی علامات میں سے سب سے خطرناک علامت ہے۔
اس حوالے سے کنگز کالج لندن کی ٹیم میں سے ایک پروفیسر متول مہتا کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت ٹرائل کرنے کی ضرورت اس لیے ہے تاکہ ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ آیا جو اس کے شواہد موصول ہوئے ہیں وہ ہماری توقع سے ملتے ہیں یا نہیں۔
دوسری جانب نیشنل ہیلتھ سروس ( این ایچ ایس) نے تجویز پیش کی ہے کہ کورونا وائرس کی جب ہلکی علامات محسوس ہوں تو پیراسیٹامول دوا کا استعمال کیا جائے کیونکہ اس کے آئبیو پروفن کے مقابلے میں کم سائڈ ایفکیٹس ہیں اور یہ زیادہ تر لوگوں کے لیے محفوظ انتخاب ہے۔
این ایچ ایس کے مطابق جن افراد کو پیٹ میں السر کی شکایت ہے انہیں آئبیو پروفن دوا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔