غیر ضروری اخراجات میں کٹوتی حکومت کی روز اول سے ترجیح ہے: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وباکی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہوا ہے جبکہ معیشت کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششیں متاثر ہوئیں۔

وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت بجٹ 21-2020 سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ کی قیادت میں حکومتی معاشی ٹیم نے انہیں بریفنگ دی۔

وزیرِاعظم کو آئندہ بجٹ کے محصولات، اخراجات اور حکومت کی ترجیحات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہوا ہے اور ساتھ ساتھ معیشت کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں لہٰذا حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ ان شعبوں کو خصوصی طور پر فروغ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ضروری اخراجات میں کٹوتی حکومت کی روز اول سے ترجیح ہے، حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی درحقیقت عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے لہٰذا عوام کے ٹیکس کے پیسے کے بہترین اور مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ عوام کے موجودہ معاشی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے تاکہ عوام پر بوجھ کم سے کم ہو۔

خیال رہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے تمام غیر ترقیاتی اخراجات منجمد کرنے سمیت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خسارہ کم کرنے کے لیے 1150 ارب روپے کی ایڈجسمنٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اسٹاف نے اپنے حالیہ دورہ اسلام آباد میں سخت پالیسیوں کی تجویز دی ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے تنخواہیں، غیر ترقیاتی اخراجات اور دفاعی اخراجات منجمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف حکام کا کہنا تھا کہ جی20 ممالک تنخواہوں میں کٹوتی کرسکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت اسی وقت بحال ہوگی جب حکومت آئی ایم ایف کے میکرواکنامک فریم ورک کے مطابق آئندہ بجٹ پیش کرے گی۔ 

دوسری جانب ملک میں کورونا کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اب تک 1838 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 90 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

مزید خبریں :