بلوچستان ہائیکورٹ نے 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کالعدم قرار دے دی

بلوچستان ہائیکورٹ نے 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کی تشکیل کا 12 مئی 2020 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں این ایف سی کی تشکیل سے متعلق کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ اور ساجد ترین ایڈووکیٹ نے درخواستیں دائر کی تھیں۔

ہائیکورٹ نے ان درخواستوں پر فیصلہ سنادیا جس کے تحت این ایف سی کا 12 مئی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ این ایف سی کے لیے ممبران کی تقرری اور قواعد و ضوابط آئین کے مطابق نہیں لہٰذا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کی سفارش پر نیا ممبر نامزد کریں۔

جسٹس جمال مندوخیل کا حکم میں کہنا ہے کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل اور بعد ازاں اقدامات کو آرٹیکل 160 کی روح کے مطابق رکھے۔

خیال رہے کہ  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 12 مئی 2020 کو 10 واں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) تشکیل دیا تھا جس میں بلوچستان سے جاوید جبار کو شامل کیا گیا تھا جس پر حکومتی اتحادی جماعت اور اپوزیشن نے شدید اعتراض کیا تھا تاہم بعدازاں جاوید جبار نے خود ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

دوسری جانب این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے جہاں مسلم لیگ (ن) نے کمیشن کو چیلنج کررکھا ہے۔

 قومی مالیاتی کمیشن کیا ہے؟

آئین کے آرٹیکل 160 (ون) کے مطابق ہر 5 سال بعد قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزراء قانونی حیثیت رکھتے ہیں جب کہ ضروری ہے کہ ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن بھی شامل ہو۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق اپنی کل آمدنی میں سے طے کردہ فارمولے کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیتا ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت اب ملک کی کل آمدن کا 57 فیصد حصہ صوبوں میں آبادی کے تناسب سے تقسیم ہو جاتا ہے جب کہ وفاق کے پاس 43 فیصد بچتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے فروری 2016 میں 9 واں این ایف سی تشکیل دیا تھا۔

مزید خبریں :