کورونا وائرس: آکسی میٹر کیا ہے، اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟

فوٹو: فائل

دنیا بھر میں پھیلے خطرناک کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے سائنسدان دن رات  ویکسین کی تیاری کیکوششوں میں لگے ہیں، جب کہ ماہرین کی جانب سے لوگوں کو  قوت مدافعت کے نظام کو مضبوط کرنے والی غذاؤں کا استعمال کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔

کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں میں جہاں بہت سی علامات واضح ہو جاتی ہیں وہیں خون میں آکسیجن کی کمی ایک ایسی علامت ہے جس کا انہیں یا تو علم ہوتا یا انہیں اس وقت اس کا احساس ہوتا ہے  جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

اس پریشانی سے بچنے کے لیے طبی ماہرین مریضوں اور ان کے اہلخانہ کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے پاس آکسی میٹر رکھیں تاکہ وہ مریض کے خون میں وقتاً فوقتاً آکسیجن کی مقدار پر نظر رکھ سکیں۔

آکسی میٹر کیا ہے؟

پلس آکسی میٹر ایک ڈیوائس ہے جو کی ایک چمٹی نما ہوتی ہے جسے کسی بھی شخص کی انگلی میں لگایا جا تا ہے اور یہ اس شخص کی دل کی دھڑکنیں اور خون میں موجود آکسیجن کی مقدار بتاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے ایسے مریض جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتی ان کے خون کی آکسیجن کی مقدار کم ہوتی چلی جاتی ہے اور انہیں پتہ بھی نہیں چلتا۔

فوٹو: فائل

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ شخص کے خون میں موجود آکسیجن کی مقدار اچانک کم ہوجاتی ہے اور اسے اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔

اسی لیے اسے جانچنے کے لیے آکسی میٹر ہو ہونا مریض کو تشویشناک حالت میں پہنچنے سے بچا سکتا ہے۔

خون میں موجود آکسیجن کی معتدل مقدار کیا ہے؟

کورونا وبا کے دوران ہمیں یہ بات جاننا بے حد ضروری ہے کہ ایک عام شخص کے خون میں موجود آکسیجن کی معتدل مقدار کیا ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خون میں موجود آکسیجن کی معتدل مقدار 95 سے 100 کے درمیان ہوتی ہے، اگر آپ کے خون کی آکسیجن کی مقدار 92 سے کم ہوجائے تو آپ کو فوراً آکسیجن کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں ماہرین کی جانب سے یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کو صرف اور صرف آکسی میٹر پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ انہیں سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرکے ان کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔

مزید خبریں :