مسلح دہشتگرد گولہ بارود کے ساتھ اہم ترین تجارتی مرکز تک کیسے پہنچ گئے؟

کراچی میں دہشت گرد حملے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، شہر کے مرکزی تجارتی علاقے میں ہونے والی اس کارروائی نے اہم  سوال اٹھادیے ہیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ ملکی  تجارت کے لحاظ سے  انہتائی اہم آئی آئی چندریگر روڈ پر واقعہ ہے۔

 دہشت گرد جس کار میں سوار تھے اسے  لے کر اسٹاک ایکسچینج اسٹریٹ میں مڑگئے۔

 اس گلی سے چند قدم کے فاصلے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مرکزی عمارت واقع ہے جب کہ مزید چند قدم کے فاصلے پر سندھ پولیس کے سربراہ انسپکٹر جنرل (آئی جی ) سندھ کا دفتر واقع ہے ۔

 دوسری سمت دیکھیں تو کچھ فاصلے پر کسٹم ہاؤس اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتہائی اہم عمارتیں واقع ہیں۔

اس کے ساتھ ملک کی اہم ترین بندرگاہ کے علاوہ اہم سرکاری اور نجی اداروں کے دفاتر بھی اطراف میں موجود ہیں۔

 تحقیقات کا زاویہ یہ بھی ہے کہ کار میں چاروں مسلح دہشت گرد اسلحہ اور گولہ بارود کے ساتھ اہم ترین شاہراہ اور تجارتی مرکز تک پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوئے۔

دہشت گرد کس جانب سے یہاں آئے اور ہائی الرٹ ہونے کے باوجود راستے میں انہیں کہیں بھی کسی سیکیورٹی چیک کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑا؟

 ہیوی بیگز اور اسلحہ سمیت کار میں بیٹھے یہ دہشت گرد دن میں بھی نظر کیوں نہ آسکے؟

'ملزمان کے پاس طویل دورانیے تک لڑنے کا سامان تھا'

خیال رہے کہ آج صبح 10 بجےکراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور اسٹاک ایکسچینج کے 3 سیکیورٹی گارڈ شہید ہوگئے جب کہ فورسز کی جوابی کارروائی میں چاروں دہشت گرد مارے گئے۔

انچارج انسداد دہشت گردی ونگ راجہ عمر خطاب کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد کیے گئے سامان میں بھاری تعداد میں دستی بم اور جدید ہتھیاروں کے علاوہ پانی کی بوتلیں، بھنے ہوئے چنے اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کے پاس سے برآمد ہونے والے سامان سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملزمان نے اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں گھسنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں سے طویل دورانیے تک لڑنے کا سامان جمع کر رکھا تھا اور دہشت گردوں کی زندہ واپسی مشن میں شامل نہیں تھی۔

مزید خبریں :