دنیا
Time 08 جولائی ، 2020

سربیا میں دوبارہ لاک ڈاؤن کے اعلان پر عوام مشتعل، پارلیمنٹ پر حملے کی کوشش

سربین صدر کے اعلان کے بعد شہری مشتعل ہوگئے اور پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے،فوٹو: بی بی سی

سربیا میں حکومت کی جانب سے کورونا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ملک میں دوبارہ لاک ڈاؤن کے اعلان پر شہری مشتعل ہوگئے اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرلیا۔

 برطانوی میڈیا کے مطابق مشرقی یورپ کے ملک سربیا میں گذشتہ روز صدر کی جانب سے  دارالحکومت بلغراد میں 5 سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی اور جمعے سے  پیر تک  کرفیو کا اعلان کیا گیا جب کہ اس حکم نامے کو ملک کے دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے کا اشارہ دیا گیا تھا۔

سربین صدر کے اعلان کے بعد شہری مشتعل ہوگئے اور  پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

ہزاروں مظاہرین نے  دارالحکومت بلغراد میں  پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا اور پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر  پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے جواب میں مظاہرین نے  پولیس پر پتھر، بوتلیں اور انڈے برسائے۔

مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 12 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سربیا کے وزیر اعظم نے پر تشدد مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مظاہرین کی پشت پناہی کر رہی ہے اور اس کے کہنے پر مظاہرین نے پارلیمنٹ پر حملے کی کوشش کی۔

سربیا میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 17ہزار سے زائد 

خیال رہے کہ سربیا میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 17ہزار سے زائد ہوچکی ہے جب کہ 341 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

سربیا کے صدر نے کورونا کی صورت حال کو نہایت تشویشناک اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کی صلاحیتیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ 

دوسری جانب  اپوزیشن کا کہنا ہے کہ صدر نے سیاسی فائدے کے لیے لاک ڈاؤن میں قبل ازوقت نرمی کردی تھی یہاں تک کہ فٹ بال میچز میں تماشائیوں کو جانے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔

اپوزیشن کے مطابق 21 جون کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ہٹائی گئی پابندیاں دوبارہ لگائی جارہی ہیں۔

مزید خبریں :