کورونا وائرس کے شکار افراد دماغی امراض میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں: تحقیق

کورونا وائرس کے شکار افراد دماغی امراض میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں: تحقیق—فوٹو بشکریہ میڈ اسکیپ

برطانوی ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث وہ افراد بھی دماغی امراض کا شکار ہوسکتے ہیں جنہیں شدید انفیکشن ہے اور وہ بھی جن میں وائرس کی ہلکی علامات پائی جاتی ہیں۔

 یونیورسٹی کالج لندن میں کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے باعث  ذہنی اضطراب ہو سکتا ہے، نسوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور اسٹروک بھی ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ  کورونا وائرس کے وہ مریض جنہیں زیادہ انفکیشن نہیں ہے وہ بھی شدید دماغی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹروں کی ٹیم نے دماغی امراض جانچنے کے حوالے سے اسپتال میں داخل کورونا وائرس کے 43 مصدقہ اور مشتبہ مریضوں کا جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ 10 مریضوں میں عارضی برین ڈسفنکشن تھا، 12 مریضوں کے دماغ میں سوجن تھی جبکہ آٹھ کو اسٹروک اور آٹھ مریضوں کے دماغوں کی نسوں کو نقصان پہنچا تھا۔

جن مریضوں کے دماغوں میں سوجن تھی ان میں ’اکیوٹ ڈسیمینیٹڈ اینسیفالومائلیٹیس‘ (اے ڈی ای ایم) بیماری کی تشخیص ہوئی جو عام طور پر وائرل انفیکشنز کے بعد بچوں میں ہو جاتی ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن کے کوئنز سکویر انسٹیٹیوٹ آف نیورولوجی اور این ایچ ایس کے  پروفیسر ڈاکٹر مائیکل زانڈی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے توقع کے برعکس لوگوں کی بڑی تعداد میں دماغی سوجن دیکھی جسے سانس کی بیماری کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا۔‘

’برین‘ نامی جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق سے ظاہر ہوا کہ جن مریضوں کے دماغی مسائل سامنے آئے ان میں سے کسی کے دماغ میں پائے جانے والے ’سیریبروپائنل فلوئڈ‘ میں کورونا وائرس نہیں پایا گیا جس کا مطلب ہے کہ وائرس  نے ان کے دماغ پر براہ راست حملہ نہیں کیا۔

دوسری جانب یونیورسٹی کالج لندن کے کوئنز سکویر انسٹیٹیوٹ آف نیورولوجی کے ایک اور پروفیسر روس پیٹرسن کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی بیماری کو سامنے آئے  چند ماہ  ہوئے ہیں لہذا ہم ابھی اس بات کا ندازہ نہین لگا سکتے کورونا وائرس طویل عرصے تک کیا نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کو ممکنہ نیورولوجیکل اثرات کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ بروقت تشخیص سے مریض کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق کورونا وائرس پھیپھڑوں کی بیماری کے علاوہ دیگر بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی پیچیدگیاں کورونا کے مریضوں میں عام ہو سکتی ہیں، مگر  اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دماغی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 کروڑ 37 لاکھ سے تجاوز  کر گئی ہے جب کہ اموات کی تعداد 5 لاکھ 87 ہزار سے زائد ہوگئ ہے۔

مزید خبریں :