پاکستان
Time 29 جولائی ، 2020

مجھے بولنے نہ دیا تو کوئی نہیں بولے گا؛ شاہ محمود اپوزیشن کے احتجاج پر غصہ ہوگئے

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپوزيشن کے احتجاج کے سامنے ڈٹ گئے ،کہا مجھے بولنے نہ دیا تو کوئی نہیں بولے گا۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے شاہ محمود قریشی کی گذشتہ روز کی گئی تقریر پر شدید تنقید کی۔

 خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ نے تاثر دیا کہ ہم نیب زدہ ہیں اور نیب قوانین سے بچنا چاہ رہے ہیں،  یہاں ہمیں ڈیڑھ گھنٹے کا لیکچر دیتے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے، اپوزیشن پر ریفرنس بن رہے ہیں، حکومتی اراکین نے زکوٰۃ کے 7 ملین ڈالرز سے بیرون ملک سرمایہ کاری کی، ان پر بھی تو قبروں کا ریفرنس بنائیں۔

خواجہ آصف کی تقریر کے بعد شاہ محمود قریشی جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کووضاحت دینے کا حق ہے، شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تماشہ بند کریں،یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، میرا نام لیا گيا ہے تو وضاحت دینا میرا حق ہے۔

اپوزیشن کے شور شرابے پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی  10 منٹ  کے لیے معطل کردی۔

وقفےکے بعد قومی اسمبلی اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت دوبارہ شروع تو ڈپٹی اسپیکر نے شاہ محمود قریشی کو ذاتی وضاحت کا موقع دے دیا۔

جس پر اپوزیشن نے ایک بار پھر احتجاج شروع کردیا اور  نو نو کے نعرے لگائے جس پر  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جذباتی ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں بولیں گے تو تم بھی نہیں بولو گے۔

اس دوران جمعیت علمائے اسلام کے اراکین اسمبلی نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ  بھی کیا، اسی احتجاج اور شور شرابے کے دوران انسداد دہشت گردی ترمیمی بل اور سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل 2020 منظور  کرلیا گیا۔

'میں نے قوالی نہیں پکا راگ سنایا'

قومی اسمبلی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج پارلیمان میں اہم بل پیش ہوئے اور پاس کرلیےگئے، بلوں کی اہمیت اس لیے ہےکہ یہ پاکستان کو گرے سے وائٹ لسٹ میں ڈالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے کہا میں نے قوالی سنائی، میں نے قوالی نہیں پکا راگ سنایا، میں رنگ سازی نہیں کر رہا، آپ رنگ میں بھنگ ڈال رہے ہیں، پاکستان کا مفاد سامنے رکھتے ہوئے بلیک میل مت کیجئے ، یہ حکومت بلیک میل نہیں ہوگی، ڈیل مت کیجئے، ہم نیب قانون پر گفتگو کے لیے تیار ہیں۔

مزید خبریں :