بلاگ
Time 04 اگست ، 2020

عید اور نیب

— فائل فوٹو

اس مرتبہ عید پر بودی شاہ اپنے مریدین سمیت حملہ آور ہوا، ابھی میرے ملازمین اس کے دو درجن مریدین کو بٹھانے میں مصروف تھے کہ بودی شاہ مجھے ایک سائیڈ پر لے گیا اور کہنے لگا ’’یار! اب آپ نے مجھے بودی شاہ نہیں کہنا بلکہ بودی سرکار کہنا ہے کیونکہ اب میری شہرت پوری دنیا میں بودی سرکار ہی کے نام سے ہے‘‘۔

مجھ سے رہا نہ گیا، میں نے پوچھ ہی لیا کہ بودی سرکار جی یہ بتائیں کہ اگر میں پرانا نام لے لوں تو اس میں کیا حرج ہے؟ اس پر بودی سرکار نے میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا ’’حالات کو سمجھا کرو اور حالات کی نزاکت کو بھی، بس تجھے جو کہا ہے اس پر عمل کرو‘‘۔

میں نے چار و ناچار ہاں میں سرہلایا اور مریدین کی جانب ایک جھاتی ماری تو اندازہ ہوا کہ یہ تو بودی سرکار کے سب پرانے مریدین ہیں۔ پھیرا اور دیسا پمبیری دونوں بھائی اکٹھے تھے، فیقا شومار بھی ساتھ ہی تھا، تاور کبڈی والا بھی نظر آیا۔ مٹھا اور منا پٹھان بھی مریدین میں شامل تھے۔ بابے جال کا شریف زنانہ بھی نظر آیا، ساتھ ہی گامے بلیکئے کا زنانہ بیٹا مشتاق بھی کھڑا تھا۔ مریدین کی درمیانی صف میں زاہدا کھڑکنا نظر آیا۔

زاہدے کھڑکنے کا گھر لہسوڑے کے درخت کے پاس ہوا کرتا تھا، جیجا چوپڑہ اپنی وفات کے باعث نہ آ سکا ورنہ وہ بھی ضرور ہوتا۔ چوپڑے کا گھر بوٹے مندر والے کے پاس ہوتا تھا۔ جیر سائیں بھی اپنی وفات کے سبب نہ آسکا البتہ اپھا بڑھاپے کے باوجود حاضرین میں شامل تھا۔ جیدا پھڑیا، واجا، گوگاگپی اور استاد کالے خان سب موجود تھے۔

بشیرا چور، اللہ رکھا کل کل، چھیما ڈنگر چور، مولوی بےایمان، ڈاکٹر ملاح، ٹل بشیر، مراد شکر والا، بوٹا جلیبیاں والا اور نتھو چمٹے والا، مریدین کے اس جلوس کا حصہ تھے۔ میں جونہی مریدین کی شکلوں پر نگاہ ڈالتا تو ایک ایک مرید کی داستان یاد آ جاتی۔ ہمارے اللہ لوک ساتھی لوکا کی بڑی کہانیاں ہیں، لوکا بھی کیا بہانے باز آدمی تھا۔ نواز چغل خور اور طیفے شیدائی کی اپنی باتیں ہیں۔

بشارت سرنج کا لڑکا بودی سرکار کا نیا مرید ہے۔ کھانے اور چائے پانی کے دوران بودی سرکار کی گفتگو جاری و ساری رہی مگر جونہی مریدین پیٹ پوجا سے فارغ ہوئے تو میری نظم حکیم اعجاز کرتار پوری پر پڑی۔

میں نے بودی سرکار سے عرض کی کہ آپ کے ساتھ سب لوگوں کو جانے کی اجازت ہے سوائے ایک آدمی کے۔ بودی سرکار وہ کون ہے؟ یقیناً حکیم اعجاز کرتار پوری ہو گا۔ میں نے اثبات میں سر ہلایا تو بودی سرکار نے مہربانی کرتے ہوئے حکیم صاحب کو ہدایت کی کہ آپ جب تک یہ کہیں اس وقت تک رک جائیں۔

اب گزشتہ تین روز سے حکیم صاحب سے مختلف مزاج، اشیاء کے فوائد اور زندگی کی خوبصورتی کے مختلف موضوعات زیر بحث ہیں۔ حکیم صاحب بھی کمال آدمی ہیں انہوں نے کھانے پینے کی زیادہ چیزیں تو منع کر دی ہیں، بس کام کی چند چیزیں بتائی ہیں۔ حکیم صاحب کا دعویٰ ہے کہ ان کے کہنے پر عمل کر لیا جائے تو پھر بیماریوں اور دوائیوں سے انسان کہیں دور چلا جاتا ہے، صرف غذا سے ہی طاقت اور خوبصورتی برقرار رہتی ہے۔

آپ بودی سرکار اور حکیم صاحب کی باتوں سے بور ہو گئے ہوں گے لہٰذا آپ کو نیب کے دفتر لے جاتے ہیں۔ نیب لاہور نے عید کے دنوں میں ایک عمدہ شکار کیا ہے۔ نیب کافی عرصے سے اس تگ و دو میں تھا کہ کسی طرح اس عمدہ شکار کو قابو کیا جائے۔ عید کے دنوں میں نیب نے عثمان نامی آدمی کو دھر لیا ہے۔

عثمان منی لانڈرنگ کا گرو ہے، کالے دھن کو سفید بنانے کے ہنر بھی خوب جانتا ہے۔ 2005میں شریف گروپ آف کمپنیز کو جوائن کرنے والا عثمان ہی سارے بندوبست کرتا تھا۔ قاسم قیوم، طاہر نقوی، مسرور انور، فضل داد عباسی، شعیب قمر اور راشد کرامت یہ سب عثمان کے چیلے ہیں۔ ان تمام چیلوں کے مطابق وہ اپنے گرو عثمان کے کہنے پر سب کچھ کرتے رہے ہیں مگر یہ اٹل حقیقت ہے کہ منی لانڈرنگ کے انوکھے طریقے عثمان ہی بتاتا رہا ہے۔

ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم سے درخواست ہے کہ وہ ملزم عثمان کو خصوصی پروٹوکول دیں تاکہ ان سے منی لانڈرنگ کے باقی مقدمات کے بارے میں بھی پوچھا جا سکے۔ اگرچہ اپوزیشن عید کے بعد سیاسی تحریک چلانے کی تیاری کر رہی ہے لیکن شریف فیملی کو تو نیب ہلنے نہیں دے گا۔ اپوزیشن کے باقی رہنمائوں کی بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ہے۔

چالیس سالہ لوٹ مار کی کہانیاں ایک دن میں تو ختم نہیں ہو سکتیں۔ آخر پورے ملک کی بربادی ہوئی ہے اس کا کوئی حساب تو ضرور ہو گا۔ سنا ہے کہ اور لوگ بھی پکڑے جائیں گے۔ فی الحال وصی شاہ کا خوبصورت شعر، ویسے وصی شاہ خوبصورت شاعر ہی نہیں، خوبصورت آدمی بھی ہے کہ ؎

دولت کے پیچھے دوڑتے جو یار لوگ ہیں

میری نظر میں یہ بڑے بے کار لوگ ہیں


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔