دنیا
Time 05 اگست ، 2020

فرانس، برازیل اور اردن کا امدادی کارکن اور سامان بیروت بھیجنے کا اعلان

لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد تعداد 135 ہوگئی ہے جب کہ 5 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں۔

گذشتہ روز  بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کے  بعد بیروت میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

کابینہ نے بیروت میں 2  ہفتوں کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ سیکیورٹی کے انتظامات فوج کے حوالے کردیے ہیں۔

لبنانی وزیر اطلاعات کے مطابق بیروت کی بندرگاہ پر اسٹوریج اور سیکیورٹی کے ذمہ دار افسران کوگھروں میں نظربند کردیا گیا ہے اور دھماکوں کے ذمہ داروں کاتعین ہونے تک فوج گھروں میں بند افسران کی نگرانی کرےگی۔

بیروت شہر کے گورنر کے مطابق دھماکوں کے  نتیجے میں تقریباً 3 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں، حکام کی جانب سے بے گھر افراد کو  عارضی رہائش سمیت کھانا فراہم کرنے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔

 دھماکے کی نوعیت کے بارے میں حتمی تصدیق ابھی تک نہیں ہوسکی ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا بندرگاہ کے قریب موجود ایک گودام میں موجود امونیم نائٹریٹ کے ذخیرے میں ہوا ہے۔

لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب کا کہنا ہے کہ دھماکے اس گودام میں ہوئے جہاں 2ہزار 750 ٹن امونیم نائٹریٹ رکھا ہوا تھا، اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ 6 برس سے یہ مواد وہاں کیسے موجود تھا۔

لبنانی وزیر اعظم نے ملک میں 3 روزہ یوم سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے عالمی برادری سے مدد کی بھی اپیل کی ہے۔

واقعے کے بعد  فرانس، برازیل اور اردن نے امدادی کارکنوں پر مشتمل طیارے اور امدادی سامان بیروت بھیجنے کا اعلان کیا ہے جب کہ  ڈنمارک اور یونان نے بھی عالمی امدادی کارروائیوں میں تعاون کا وعدہ کیا ہے۔

لبنانی وزیر اعظم نے  عالمی برادری سے مدد کی بھی اپیل کی ہے،فوٹو:اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے  سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سینیٹ میں لبنان دھماکے میں جاں بحق افراد کے لیے دعا بھی کرائی گئی۔

پاکستان میں لبنانی سفیر  ویزکن کیولیکین نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیروت کے اسپتالوں میں زخمیوں کے لیے جگہ نہیں رہی،لبنان کی ضرورت کی گندم کا بڑا ذخیرہ بندرگاہ پر تباہ ہوگیا ہے جس سے لبنان کو  غذائی قلت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

 لبنانی سفیر کا کہنا تھا کہ اس دھماکے کو ہیروشیما کی طرح جان کر بیروت شیما کہا جارہا ہے، متعدد لاشیں ملبے تلے دبی ہیں، نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر زوردار دھماکے ہوئے تھے جنہیں 240 کلو میٹر دور تک قبرص میں بھی سنا گیا۔

دھماکوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جا گری تھیں۔

مزید خبریں :