10 اگست ، 2020
24 ہزار ارب روپے کے قرض کی تحقیقات کے معاملے پر وزیراعظم آفس نے انکوائری رپورٹ قرضہ انکوائری کمیشن کو واپس بھجواتے ہوئے رپورٹ سے متعلق مزید سوالات اور ہدایات جاری کردیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کو خصوصی ٹاسک بھی سونپ دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم انکوائری رپورٹ کی بنیاد پرقومی احتساب بیورو(نیب) کی تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق2008ء سے 2018ء کے دوران ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کا نقصان ہوا، اورنج لائن ٹرین، بی آرٹی پشاور بس سمیت بیشتر منصوبوں کی بھی انکوائری کی گئی ہے۔
اکنامک افیئر ڈویژن، وزارت خزانہ سمیت مختلف اعلیٰ حکام پر ذمہ داری بھی عائد کی گئی ہے اور کئی منصوبوں میں اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت کک بیکس کی نشاندہی بھی کی گئی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انکوائری کمیشن نے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کاروائی کی سفارش کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ 10 سالوں کی کرپشن کا پتہ لگانے کے لیے اپنی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے 8 سال کے دور میں 2 ارب ڈالرز کا غیرملکی قرضہ بڑھا لیکن آصف زرداری اور نواز شریف کے ادوار میں بیرونی قرضہ 41 ارب سے97 ارب ڈالر ہوگیا جب کہ ان 10 سالوں میں ملکی قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے پتا لگائیں گے، یہ 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے چڑھا، قوم کو پتا ہونا چاہیے کہ انہوں نے ملک کےساتھ کیا کیا، میری جان بھی چلی جائے ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔