پشاور بی آر ٹی پر تحفظات تھے، میں غلط پرویز خٹک درست ثابت ہوئے، وزیراعظم

وزیر اعظم عمران خان نے پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی آر ٹی کا کرایہ عام آدمی کی پہنچ میں ہوگا، عوام کی زندگی میں بہتری اولین ترجیح ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ  بی آر ٹی پر پہلے انہیں بھی تحفظات تھے لیکن  پرویز خٹک درست ثابت ہوئے وہ کہتے تھے کہ جب بی آر ٹی بن جائے تو پھر دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اعتراف کرتا ہوں پشاور بی آر ٹی منصوبے پر مجھےتحفظات تھے، پرویز خٹک پشاور بی آر ٹی منصوبے پر  پراعتماد تھے، پرویز خٹک ٹھیک تھے اور میں غلط تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بی آر ٹی کے باعث شہر میں ٹریفک کی روانی میں بھی بہتری آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی کا کرایہ عام آدمی کی پہنچ میں ہوگا، عوام کی زندگی میں بہتری اولین ترجیح ہے، ہائبرڈ بسوں سے آلودگی میں کمی ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں کے پی حکومت اور وزیراعلیٰ محمود خان کو بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل پر مبارکباد دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کا کرایہ 10 روپے سے 50 روپے تک ہر فرد براشت کرسکتا ہے، طلبہ کے لیے بھی بی آر ٹی کے ٹکٹس رکھیں،  بی آر ٹی کے روٹ کے ساتھ سارے اسپتال بھی منسلک ہیں،  بی آر ٹی سے بہترین سفری سہولت ملی ہے، اس سے خوشحالی آئے گی۔

خیال رہے کہ پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) منصوبے کا وزیراعظم عمران خان نے آج افتتاح کیا ہے، ابتدائی طور پر 27 کلو میٹر روٹ پر 128 جدید ائیر کنڈیشن بسیں چلیں گی۔

وزیر اعظم کو افتتاح سےپہلے منصوبے کے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی اور وزیر اعظم نے افتتاح کرنے کے بعد بس میں سفر بھی کیا۔

پہلے اسٹاپ تک 10 روپے اور پھر ہر 5 کلومیٹر کے فاصلے پر 5 روپے کرایہ ہوگا، مسافروں کو بسوں اور اسٹیشنوں میں مفت وائی فائی کی سہولت حاصل ہوگی، روزانہ 4 لاکھ سے زیادہ مسافر بی آر ٹی پر سفر سے مستفید ہوں گے۔

71 ارب روپے سے زیادہ لاگت کے اس منصوبے کے تحت 220 بسیں چلائی جائیں گی جس کے ذریعے روزانہ ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ مسافر مستفید ہوں گے۔

خیبر پختونخوا کا میگا پراجیکٹ بی آر ٹی کا سنگ بنیاد اکتوبر 2017 میں سابق وزیراعلیٗ پرویز خٹک کے دور حکومت میں رکھا گیا جس کی تکمیل کے لیے 6 ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی تاہم اس دوران کم وبیش 8 مرتبہ منصوبے کے افتتاح کے حوالے سے ڈیڈ لائنز دی گئیں۔

منصوبے پر لاگت کا ابتدائی تخمیہ 49 ارب روپے لگایا گیا تھا تاہم منصوبے کے ڈیزائن میں نقائص کے باعث اس میں دو درجن سے زائد مرتبہ تبدیلیاں لائی گئیں جس سے اس کی لاگت 71 ارب روپے سے تجاوز کرگئی۔

مزید خبریں :