پاکستان
Time 15 ستمبر ، 2020

اگر زیادتی کا واقعہ رنگ روڈ پر ہوا تو سی سی پی او لاہور ذمہ دار ہے، مشاہد اللہ خان

مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا ہےکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)کے وزیر کے مطابق زیادتی کا واقعہ موٹر وے پر نہيں رنگ روڈ پر ہوا ، پھر تو کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور ذمہ دار ہے۔

سینیٹ اجلاس میں موٹروے زیادتی واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ یہ بہت دل خراش واقعہ ہے ،جن کے ماتحت این ایچ اےآتا ہے وہ وزیرکہتے ہیں کہ موٹروے پر یہ واقعہ نہیں ہوا، اور اگر رنگ روڈ پر واقعہ ہوا تو سی سی پی او ذمہ دار ہے جب کہ  وزیراعظم نے سی سی پی او کی تعریف کی ہے۔

مشاہداللہ خان کاکہنا تھا کہ حکومت سی سی پی او کو بچانے کے چکر میں ہے،اگر سی سی پی او اتنا اچھا افسر ہے تو انٹیلی جنس بیورو ( آئی بی) نے اس کے خلاف رپورٹ کیوں دی؟ یا تو پھر آئی بی نے غلط رپورٹ دی،سرکاری ملازم کی کوئی معافی نہیں ہوتی، اس کے خلاف ایکشن ہوتا ہے۔

تحریک انصاف کی سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن پر آپ نے کیا سزا دی؟ جس پر مشاہد اللہ خان نے جواب دیا کہ آپ کی 2 سال سے حکومت ہے دے دیں سزا، ماڈل ٹاؤن کی جس دن تفتیش ہوگی طاہرالقادری اور عمران خان ملوث نکلیں گے، بلدیہ سانحہ میں ملوث افراد آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں۔

تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزيز نے کہاکہ میں ایک باپ، بھائی اور بیٹا ہونے کی حیثیت سے شرمندہ ہوں، اورسی سی پی او کے بیان کی بھی میں شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، لیکن سی سی پی او کے استعفے سے آپ کو کیا مل جائے گا؟ اسے کام کرنے دیں، عمرشیخ وہ آدمی ہے جو کبھی فروخت نہیں ہوگا۔

ایوان میں موجود وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی سے زیادتی کے مجرموں کو چوراہوں پر پھانسی دینے کی قرارداد منظور کروائی تھی،سینیٹ بھی اس قرارداد کی حمایت کرے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سرعام پھانسی سے معاشرہ مزید ظالم ہوگا، سرعام پھانسی کیا ضیاالحق نے نہیں دی تھی، کیا ریپ اور جرائم ختم ہوگئے تھے؟

مزید خبریں :