’چڑیلز‘ کے خاکے کا چربہ: ڈائریکٹر عاصم عباسی نے خاموشی توڑ دی

فوٹو: فائل

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر پاکستانی ویب سیریز ’چڑیلز‘ پر فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کا خاکہ کاپی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر آمنہ طارق نامی صارف نے کہا تھا کہ ویب سیریز ’چڑیل‘ کے آغاز میں جس السٹریشن یعنی خاکے کو دکھایا گیا ہے وہ ایک فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کے خاکے کی کاپی ہے۔

بعدازاں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ’چڑیلز‘ کی ٹیم پر تنقید کی جانے لگی اور صارفین کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویب سیریز کی ٹیم کو کسی کی محنت کو یوں کاپی نہیں کرنا چاہیے تھا۔

صارف آمنہ طارق کے ٹوئٹ پر فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے نے بھی ان کا خاکہ استعمال کرنے کو غلط قرار دیا تھا۔

اب اس معاملے پر ویب سیریز چڑیلز کے ہدایت کار عاصم عباسی نے خاموشی توڑ دی ہے۔

ہدایت کار عاصم عباسی نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’چند ہفتوں قبل فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کے آرٹ ورک کو چڑیلز کے خاکے میں استعمال کرنے کا معاملہ ہمارے سامنے لایا گیا تھا جس کے بعد ہم نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوراً ملیکا فیورے سے رابطہ کیا‘۔

ہدایت کار عاصم عباسی نے لکھا کہ میں یہ بات کلیئر کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے اینی میشن کریئٹر ’اسٹوڈیو روکھان‘ نے کوئی غلط کام نہیں کیا، آرٹ ورک کے معاملے پر پروڈکشن ہاؤس سے غیر ارادی غلطی ہوئی اور  یہ آرٹ ورک اسٹوڈیو روکھان کو فراہم کرنے کے ساتھ اسے استعمال کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔

چڑیلز کے ہدایت کار نے مزید بتایا کہ اس معاملے پر میں اس لیے خاموش تھا کیونکہ پروڈکشن ہاؤس کو اس معاملے کو ٹھیک کرنے کے لیے وقت درکار تھا جو اب ٹھیک ہو گیا ہے، میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ تمام فنکاروں کے حقوق کو ہر وقت محفوظ رہنا چاہیے اور میں اس کے لیے ذاتی طور پر غیر ارادی طور پر ہونے والی غلطی پر معذرت خواہ ہوں۔

مزید خبریں :