پاکستان
Time 01 اکتوبر ، 2020

لاہور پولیس کی سیالکوٹ موٹروے پر اہلکار تعینات کرنے سے معذرت

لاہور  پولیس نے سیالکوٹ موٹروے پر اہلکار تعینات کرنے سے معذرت کرلی۔

لاہور پولیس کی جانب سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب انعام غنی کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لاہورپولیس کو 4 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے ایسے میں موٹروے پر تعیناتی کیلئے اہلکار دینا ممکن نہیں۔

علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں موٹر وے زیادتی کیس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینےکی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ ریاستی اراضی پر کوئی قتل ہوجائے تو اس کی دیت کون دے گا؟ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ وہ آئندہ سماعت پر مذہبی حوالہ جات سمیت تفصیلی رپورٹ پیش کر دیں گے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نےمقامی وکلاء کی درخواستوں پر سماعت کی۔

درخواست گزاروں کا مؤقف تھاکہ متاثرہ خاتون نے موٹر وے اور رنگ روڈ پولیس کو مدد کیلئے متعدد فون کالز کیں مگر کوئی مدد کو نہ پہنچاجبکہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے زیادتی سے متعلق انتہائی شرمناک بیان دیا، رواں برس کے پہلے2ماہ میں جنسی زیادتی کے73 واقعات ہوچکے ہیں۔

عدالت نے مزیدکارروائی 2 ہفتے کیلئےملتوی کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں گجر پورہ موٹر وے پر پیٹرول ختم ہونے پر خاتون کی گاڑی بند ہو گئی تھی کہ اس دوران دو مسلح افراد کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو موٹر وے سے نیچے لے گئے اور خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ملزمان نے خاتون سے لوٹ مار بھی کی جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔

ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔

مزید خبریں :