پاکستان
Time 07 اکتوبر ، 2020

کراچی کے جزیروں کے معاملے پر سندھ حکومت نے اپنا خط واپس لے لیا

کراچی کے قریب جزیروں پر نئے شہر بسانے اور تعمیر وترقی کے معاملے پر سندھ حکومت نے جولائی میں وفاقی حکومت کو لکھا گیا خط واپس لے لیا۔ 

خط سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو سندھ کے سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن کی جانب سے لکھا گیا ہے اور لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ سندھ نے وفاقی حکومت کو فیصلے سےآگاہ کردیا۔

بورڈ آف ریونیو کے مطابق سندھ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں جولائی میں لکھا گیا خط واپس لے لیا ہے، سندھ کےساحل جزائر صوبائی حکومت کی ملکیت ہیں، وفاقی حکومت کا جزائر پر ملکیت کا دعویٰ اور آرڈیننس کا اجرا غیر قانونی ہے۔

سندھ حکومت نے خط میں کیا لکھا؟

سندھ لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کی درخواست پرعوامی مفاد کے لیے جزیرےکی حوالگی کررہے ہیں۔

خط کے متن کے مطابق جزیرے پر تعمیرات میں مقامی افراد اور ماہی گیروں کے مفادات کو تحفظ دیا جائے گا۔

پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کیا ہے؟

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں صدر مملکت کا جزائر سے متعلق 2 ستمبر 2020کو جاری کیا آرڈیننس سامنے آیا ہے جس کے بعد سے سندھ اور وفاق میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

'پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2020' کے مطابق 'ٹیریٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976' کے زیر انتظام ساحلی علاقے وفاق کی ملکیت ہوں گے اور سندھ کے بنڈال اور بڈو سمیت تمام جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی جب کہ حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے ’پاکستان آئی لینڈز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘ قائم کرے گی جس کا ہیڈکوارٹرز کراچی میں ہوگاجب کہ علاقائی دفاتر دیگر مقامات پر قائم ہوسکیں گے۔

آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا قبضہ حاصل کرنے کی مجاز ہوگی اور آرڈیننس کے تحت اٹھائے گئے اقدام یا اتھارٹی کے فعل کی قانونی حیثیت پر کوئی عدالت یا ادارہ سوال نہیں کرسکےگا۔

آرڈیننس کے متن میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی غیر منقولہ جائیداد پر تمام لیویز، ٹیکس، ڈیوٹیاں، فیس اور ٹرانسفر چارجز لینے کی مجاز ہوگی۔

آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ آرمی کے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے مساوی حاضر یا ریٹائرڈ افسر بھی چیئرمین تعینات ہوسکے گا جب کہ چیئرمین کے عہدے کی مدت چار سال ہوگی جس میں ایک بار توسیع ہو سکے گی۔

مزید خبریں :