پاکستان
Time 15 اکتوبر ، 2020

پاکستان دل کے اسٹنٹ بنانے والا دوسرا اسلامی ملک بن گیا

 نسٹ کی جانب سے بالکل یورپی معیار کے اسٹنٹ تیار کیے جارہے ہیں، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی،فوٹو: فائل

پاکستان مقامی طور پر کارڈیک اسٹنٹ بنانے والادنیا کا 18 واں اور مسلم دنیا کا دوسرا ملک بن گیا۔

مقامی طور پرپہلی بار دل کے اسٹنٹ بنانے کا اعزاز نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے حاصل کیا ہے، اور امید کی جارہی ہے کہ  ملک میں امراض قلب کے مریضوں کو ارزاں قیمت میں دل کے اسٹنٹ دستیاب ہوں گے۔

 واضح رہے کہ ہمارے جسم کی شریانوں میں بہنے والے خون کا بہاؤ اگر کسی وجہ سے ممکن نہ رہے تو ڈاکٹر آپریشن کے ذریعے ایک مصنوعی نالی ڈال کر خون کی روانی بحال کرتے ہیں، اسی مصنوعی نالی کو اسٹنٹ کہا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستانی ماہرین اور سائنسدانوں پر فخر ہے جنہوں نے کورونا کی وبا کے دوران ملک میں میڈیکل ٹیکنالوجی کی ایک نئی صنعت کھڑی کردی۔

فواد چوہدری کے مطابق پاکستان میں 40 فیصد اموات دل کے امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور اسٹنٹ دل کے امراض کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر اسٹنٹ کی تیاری سے اس کی قیمت میں بھی کمی آئے گی اور غریب مریضوں کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزیدکہا کہ نسٹ کی جانب سے بالکل یورپی معیار کے اسٹنٹ تیار کیے جارہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹرفیصل سلطان نے نسٹ کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اب پاکستان میں دل کے مریضوں کو معیاری اور کم قیمت اسٹنٹ دستیاب ہوں گے۔

ڈاکٹرفیصل سلطان کا کہنا تھا کہ نسٹ کے بنائے گئے اسٹنٹ معیاری ہیں اور یہ اقدام پاکستان میں صحت کے شعبے میں انتہائی اہم کردار اداکر ے گا۔

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے نسٹ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں وہ افراد جو مہنگے اسٹنٹ برداشت نہیں کرسکتے انہیں فائدہ ہوگا، اور اس کے ذریعے زرمبادلہ بھی بچے گا۔

 پاکستان اسٹنٹ بنانے والادنیا کا 18واں ملک بن گیا

اسد عمرکا کہنا تھا کہ دنیا میں میڈیکل آلات کی مارکیٹ ساڑھے 400 ارب ڈالر سے زائد کی ہے، اب پاکستان دنیا کے ان 18ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں اسٹنٹ تیار کیا جاتا ہے اور پاکستان مسلم دنیا کا (ترکی کے بعد) دوسرا ملک ہے جہاں اب اسٹنٹ تیارکیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے رواں سال مارچ میں نسٹ کو کارڈیک اسٹنٹ بنانے کا لائسنس جاری کیا تھا جبکہ نسٹ کی جانب سے اس پر گذشتہ 2 سالوں سے کام جاری تھا۔

یاد رہے کہ 2017 میں سابق  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ملک میں غیر معیاری اسٹنٹس کا ازخود نوٹس لیا تھا،جس کے بعد نہ صرف اسٹنٹ کی قیمتوں پر کنٹرول کیا گیا تھا بلکہ چیف جسٹس نے مقامی طور پر اسٹنٹ کی تیاری کے معاملے پر بھی ماہرین سے جواب طلب کیا تھا۔

وزیراعظم نسٹ میں اسٹنٹ بنانے کے منصوبے کا افتتاح کریں گے

وزیر اعظم عمران خان کل نسٹ یونیورسٹی کا دورہ کریں گے اور اسٹنٹ بنانے کے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔

وزیر اعظم نسٹ یونیورسٹی کی جدید لیب کے دورے کے ساتھ ساتھ طلبہ اور انجینئرز سے بھی ملاقات کریں گے۔ مقامی طور پردل کے اسٹنٹ بنانے سے 8 ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی۔

پاکستان اسٹنٹ بنانے والا دنیا کا 18 واں ملک ہوگا جبکہ مسلمان ممالک میں اب تک صرف ترکی اسٹنٹ تیار کرنے والا ملک ہے اور جنوبی ایشائی ممالک میں بھارت بھی مقامی طور پراسٹنٹ بناتا ہے۔

مزید خبریں :