دنیا
Time 18 اکتوبر ، 2020

ایران پر عائد اسلحے کی خرید و فروخت کی پابندی ختم

ایران: ایٹمی ڈیل کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی جانب سے اسلحہ کی خرید و فروخت پر پابندی کی مدت ختم ہو گئی۔

2015 کی ایٹمی ڈیل کے تحت اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر اسلحے کی خریدو فروخت پر پابندیوں کی مدت 5 سال بعد ختم ہونی تھی۔ 

ایران کا کہنا ہےکہ وہ اسلحہ خریدنے اور بیچنےکے لیے تیار ہے، اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب کہتے ہیں کہ امریکا ڈیل سے یکطرفہ الگ ہو کر تنہا رہ گیا۔

جوہری معاہدے میں کیا طے ہوا تھا؟

جولائی 2015 میں یورپی یونین سمیت 6 عالمی طاقتوں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے ’جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکش‘ کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا جبکہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایران نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ وہ بھاری پانی کی تنصیب کو بھی تبدیل کرے گا تاکہ بم میں استعمال ہونے والا مواد پلوٹونیم تیار نہ کیا جاسکے۔

ان تمام شرائط کو قبول کرنے کے بدلے اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیاں اٹھالی گئی تھیں۔

ایران ہمیشہ سے اس بات پر اصرار کرتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پر امن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے جس کی تصدیق عالمی جوہری توانائی ایجنسی بھی کرتی ہے۔

تاہم امریکا نے مئی 2018 میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

مزید خبریں :