پاکستان
Time 20 اکتوبر ، 2020

اپوزیشن نے جزائر سے متعلق آرڈیننس پر سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا

اپوزیشن نے سندھ اور بلوچستان کے جزائر سے متعلق آرڈیننس پر سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، اس دروان حکومت کی جانب سے سوالوں کے جوابات بھی دیے گئے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر وفاق قبضہ کرے، یہ جزیرے وفاق کی ملکیت نہیں ہیں، یہ سندھ اور بلوچستان کی ملکیت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے وفاق زمین پر قبضہ نہیں کر سکتا، سندھ کے تین سو سے زائد جزیرے ہیں جن پر وفاق کی نظر ہے، سرمایہ دار دوستوں کے بین الاقوامی ساتھیوں کو لاکر جزائر پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کا منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس میں سیاحت کی بات کی جا رہی ہے، سیاحت صوبوں کا معاملہ ہے اور یہ آرڈیننس دونوں صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لیے بغیر جاری کیا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس ہفتے میں ہی آرڈینیس ایوان میں پیش کرے۔

اس دوران پیپلز پارٹی ارکان نے ’آئی لینڈز آرڈیننس نامنظور‘ کے نعرے لگائے اور پھر اپوزیشن نے سینیٹ سے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ میں کورم پورا نہ ہونے پر  اجلاس جمعرات کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت کا جزائر سے متعلق 2 ستمبر 2020 کو جاری کیا گیا آرڈیننس سامنے آیا تھا جس کے بعد سے سندھ اور وفاق میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

صدارتی آرڈیننس کے مطابق 'ٹیریٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976' کے زیر انتظام ساحلی علاقے وفاق کی ملکیت ہوں گے اور سندھ کے بنڈال اور بڈو سمیت تمام جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی جب کہ حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے ’پاکستان آئی لینڈز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘ قائم کرے گی جس کا ہیڈکوارٹرز کراچی میں ہوگا جب کہ علاقائی دفاتر دیگر مقامات پر قائم ہوسکیں گے۔

واضح رہے کہ جزائر کی ملکیت کا معاملہ اب سندھ ہائیکورٹ پہنچ چکا ہے اور اس حوالے سے ہائیکورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کو 23 اکتوبر تک تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

مزید خبریں :