دنیا
Time 23 اکتوبر ، 2020

یانتہ لاگن: سویڈش لوگ دولت کا پوچھنے پر برا کیوں مناتے ہیں؟

فوٹو: فائل

دنیا کے بہت سے ممالک کے شہری خود کو امیر تصور کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں لیکن ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں لوگوں سے ان کی دولت سے متعلق پوچھا جائے تو وہ ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔

جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں سویڈن کی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگوں سے ان کی تنخواہ اور جائیداد کے بارے میں پوچھنا ناصرف مشکل کام ہے بلکہ بعض اوقات تو وہاں کے شہری ایسا پوچھنے پر برا بھی منا جاتے ہیں۔

ایسا اس لیے ہے کیونکہ سویڈن میں عوام نے خود کو کئی دہائیوں سے جاری ایک معاشرتی قانون ’یانتہ لاگن‘ کا پابند کر رکھا ہے۔

یانتہ لاگن کا لفظ نارویجن ڈچ مصنف ایکسل سینڈی موز کے 1933 میں لکھ گئے فکشنل ناول سے لیا گیا ہے اور اس ناول میں اس لفظ کو ایسے معاشرے کے لیے استعمال کیا گیا ہے جو خود کو کسی قانون کے تابع کرے اور اس پر عمل کرے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے اس حوالے سے ایک ڈاکو مینٹری بھی بنائی گئی ہے جس میں سویڈش لوگوں سے ان کی تنخواہ اور دولت سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔

ایک سویڈش شہری کا کہنا تھا کہ عام طور پر یہاں لوگ اپنی دولت کے بارے میں بات کرتے ہوئے خود کو غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں۔

ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ میں آپ کو یہ بتانے والا نہیں ہوں کہ میں کتنے پیسے کماتا ہوں کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے یہ کیوں نہیں بتانا چاہیے۔

ایک اور شہری نے اپنی دولت کے حوالے سے کہا کہ یہ خفیہ ہے جب کہ پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ ان کی ایک عام کی جاب ہے اور وہ زیادہ پیسہ نہیں کماتے۔

ایک شخص کا کہنا تھا ایسا اس لیے ہے کہ آپ آپ خود کو دوسروں سے بہتر نہ سمجھیں جب کہ ایک خاتون نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ سوچیں کہ وہ ہم سے بہتر ہیں۔

ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ میں اپنے دوستوں کو یہ تو ضرور بتاؤں گا کہ میں سیر و تفریح کے لیے نکلا ہوا ہوں لیکن دولت کے بارے میں نہیں بتاؤں گا کیونکہ یہ ایک اجنبی چیز ہے۔

1990 کی دہائی سے تنخواہوں میں غیرمساویانہ اضافے کے باوجود سویڈن میں یانتہ لاگن کا نظریہ بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے زیادہ کمانے والے 20 فیصد شہری ملک میں نچلی سطح پر کام کرنے والے 20 فیصد ملازمین سے 4 فیصد زیادہ ہیں۔

ایک سیاہ فام خاتون کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ بہت ہی دلچسپ بات ہے کہ سویڈن میں لوگ جنسی تسکین کے بارے میں بات کرتے ہوئے تو مطمئن ہوتے ہیں لیکن جائیداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خود کو غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں۔

معاشرے میں مضبوط جڑیں ہونے کے باوجود کچھ لوگ یانتہ لاگن کے مخالف بھی ہیں۔

ایسی ہی ایک 22 سالہ سوئیڈش لڑکی نے بتایا کہ وہ انفلوانسر کی حیثیت سے کام کرتی ہے اور ایک بڑے شوٹ یا بڑی مہم کے لیے عام طور پر 20 ہزار ڈالر معاوضہ لیتی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یانتہ لاگن کا نظریہ اچھا ہے اور مجھے بہت خوشی ہو گی کہ معاشرے میں سب لوگ برابر ہوں لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ اگر آپ دوسرے سے زیادہ محنت کرتے ہیں تو آپ کو اس پر فخر کرنا چاہیے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سوئس معاشرے میں پائے جانے والے یانتہ لاگن کا نظریہ آہستہ آہستہ اپنی اہمیت کھو دے گا۔

مزید خبریں :