پاکستان
Time 26 اکتوبر ، 2020

سیاسی کشیدگی کے ماحول میں حکومت اور اپوزیشن میں ڈائیلاگ کی ضرورت پر اتفاق

سیاسی کشیدگی کے ماحول میں جیونیوز نے حکومت اور اپوزیشن میں ڈائیلاگ کی ضرورت پر اتفاق کروادیا۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور مسلم لیگ ۔ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی ختم کروانے کے لیے سیاسی جماعتوں کے بجائے اداروں کے درمیان ڈائیلاگ پر اتفاق کرلیا اور کہا کہ اگر یہ ڈائیلاگ پاکستان بار کونسل کی نگرانی میں ہو تو انہیں کوئی اعتراض نہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام 'کیپیٹل ٹاک' میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جلسوں میں کسی نے فوج کیخلاف بات نہیں کی، نواز شریف نےبار بار فوج کو سلام پیش کیاہے، ہمیں بیان دیتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے، نواز شریف جو کہہ رہےہیں اس پر عمل ہوگیا توپاکستان آگے بڑھےگا۔

ہم نےحکومت کو 2 سال کا وقت دیاکہ ملک کےبنیادی مسائل حل کریں، رانا ثناء

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ انتقامی کارروائی کریں گے تو اس پر ہمارا احتجاج جاری رہےگا، حکومت جس انداز سےکہہ رہی ہے جھاڑو پھر جائےگا، ایسا نہیں ہوتا، ہم نےحکومت کو 2 سال کا وقت دیاکہ ملک کےبنیادی مسائل حل کریں،انہوں نےتوجہ نہیں دی، اپوزیشن ان سے ہرمعاملےپرتعاون کرنے کو تیارتھی، اگر ان کو ملک سےمحبت ہوتی تو ملک کےبنیادی مسائل حل کرتے، انہوں نے ملک کے عوام کو مایوس کیا ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ اس لڑائی کو کوئی بیچ میں اپنا کردار ادا کر کے چھڑوا دے گا تو ٹھیک ہے، یہ کردار عدلیہ بھی ادا کرسکتی ہے، اگر ڈائیلاگ نہیں کریں گے تو حالات پھر نہیں سنبھلیں گے۔

حکومت اوراپوزیشن کو ایک حد سے زیادہ دست وگریباں نہیں ہونا چاہیے، فواد

اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نےبالکل ٹھیک بات کہی ہے، حکومت اوراپوزیشن کو ایک حد سے زیادہ دست وگریباں نہیں ہونا چاہیے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ڈائیلاگ کا راستہ پارلیمنٹ کےذریعے ہی نکلنا ہے جس پرفواد چوہدری نے کہا کہ اگر ہم پارلیمنٹ کےاندر بات نہیں کرسکتے تو وہاں ایک تیسرا ادارہ ہوناچاہیے، وہ تیسرا ادارہ عدلیہ ہو یا پارلیمنٹ کی کمیٹی، اس اسٹرکچرپربات چیت کرسکتےہیں۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فواد چوہدری پہلے وزیراعظم سے بات کریں کہ حکومت ڈائیلاگ کرنے کو تیار ہے یا نہیں، اگروزیراعظم ڈائیلاگ کوتیار ہیں تو عدلیہ کی طرف سے اس معاملےکوتسلیم کرلیا جاءے گا، وزیراعظم جب بھی ڈائیلاگ کی بات کریں  گے تو میرا نہیں خیال کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی طرف سےانکار ہوگا۔

اپوزیشن منہگائی کم کرنے میں تجویز دے، آئیں مل کر بیٹھیں، فواد

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ اویس نورانی نے وضاحت کردی ہے، ہمیں قبول کرنی چاہیے، محموداچکزئی نےکراچی میں تقریر کرتے ہوئے کہا اردو کو  قومی زبان نہیں مانتا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کل بات کرلے، منہگائی ہوگئی ہے، اپوزیشن منہگائی کم کرنے میں تجویز دے، آئیں مل کر بیٹھیں، جھوٹےکیس کسی پر نہیں بننے چاہئیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کبھی رانا ثنا اللہ کےکیس پر ن لیگ نےبات کی ہے؟ ن لیگ نے کبھی کہا ہے کہ حنیف عباسی کا کیس واپس لینا چاہیے؟ جھگڑا صرف 8 کیسز کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوری میں کچھ بھی نہیں ہوگا، سب اپنی تنخواہوں پر کام کریں گے، نواز شریف کی واپسی یقینی بنانابرطانوی حکومت کی ذمے داری ہے، جتنا پیسہ شریف فیملی لندن لے کرگئی ہے، اتناتو ایسٹ انڈیا کمپنی بھی لے کر نہیں گئی۔

ہمیں جیلوں میں رکھنے کا کوئی شوق نہیں، پلی بارگین کریں اور باہر جائیں، فواد

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں جیلوں میں رکھنے کا کوئی شوق نہیں، پلی بارگین کریں اور باہر جائیں، عمران خان کی نواز شریف اور شہبازشریف سےذاتی لڑائی نہیں ہے، پہلے یہ اداروں کےآئینی کردار کوتسلیم کریں ، پھر ان سےمذاکرات ہوں گے، انتخابات میں اصلاحات کے لیے بہترین فورم توپارلیمنٹ ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ن لیگ میں بھی 2 دھڑے ہیں، ایک دھڑا وہ ہے جس نے پاکستان میں رہنا ہے، جن کے مفادات پاکستان میں ہیں، ن لیگ کا ایک دھڑا ہے وہ ہے جس کا پاکستان کے ساتھ مفاد زیادہ نہیں رہ گیا، وہ اداروں کیخلاف بات کررہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پہلےآپ اداروں کےآئینی کردار کو تسلیم کریں ، آپ یہ جانتے ہوئے کہ ادارےآپ کی تنقید پر رسپانس نہیں دینگے آپ ان پرتنقید کرتےہیں۔

اس لڑائی کو شروع کرنےمیں حکومت کاہاتھ ہے، رانا ثناء اللہ

ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس لڑائی نےکہیں ختم ہوناہے، اس لڑائی کو شروع کرنےمیں حکومت کاہاتھ ہے، جو تقریر وزیراعظم نےٹائیگر فورس کنونشن میں کی اس کے بعد بتائیں لڑائی کس نےشروع کی؟ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ محاذ آرائی کو طول دینا چاہتے ہیں، جو ہو چکا وہ ہو چکا، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔

پروگرام میں گفتگو کے دوران فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ آئین کے اس حصے کو مانتے ہیں جو ان کو اقتدار میں رکھے، اگر آپ چاہتے ہیں وزیراعظم آپ سے متعلق سخت الفاظ استعمال نہ کریں توآپ کوبھی خیال کرناہوگا، سیاسی درجہ حرارت حد سے نہیں بڑھنا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ادارہ جاتی مذاکرت کو اگرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل سپروائز کرے تو  یہ بہترین بات ہوگی۔

مزید خبریں :