28 اکتوبر ، 2020
فرانس میں حکومتی سرپرستی میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور پھر اس کے حق میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے بیان کے بعد دنیا بھر میں مقیم مسلمانوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں فرانس کے خلاف احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم بھی چل رہی ہے۔
پاکستان نے بھی فرانس کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور پارلیمنٹ سے مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی ہے جب کہ پاکستان نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا۔
اب اس معاملے پر حمزہ علی عباسی کا بھی ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
حمزہ علی عباسی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’اختلاف اور تنقید کرنا آپ کا حق ہے لیکن جان بوجھ کر تضحیک کرنا اور اشتعال دلانے کے ارادے سے کسی کا مذاق بنانا آپ کا حق نہیں ہے، یہ غیر اخلاقی اور غیر مہذب ہے، ہم مسلمان قتل، جنگ اور دشمنی سے نہیں بلکہ صرف امن اور مذاکرات کے طریقے سے دنیا کو یہ سمجھا سکتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اگر مسلمان، رام کے بت پر گائے کا گوشت پھینکنے کا مقابلہ منعقد کروائیں تو کیا ہوگا؟ یا کوئی یہودیوں کے عبادت خانوں میں خنزیز کاٹ سکتا ہے یا کوئی مسیحیوں کے مقدس نشان (صلیب) پر تھوک سکتاہے؟‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ غلط ہے، اسی طرح ڈیڑھ ارب مسلمان جن نبی اکرم ﷺ کو مانتے ہیں ان کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے‘۔