دنیا
Time 16 نومبر ، 2020

آذربائیجان سے شکست تسلیم کرنے والے آرمینیائی وزیراعظم پر حملے کا منصوبہ ناکام

آرمینیا کے وزیراعظم نے وزیر خارجہ کو عہدے سے فارغ کردیا اور عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے— فوٹو: فائل

آذربائیجان سے نگورنو کاراباخ کے معاملے پر جنگ میں شکست تسلیم کرنے والے آرمینیا کے وزیراعظم پر حملے کا منصوبہ ناکام بنادیا گیا جبکہ وزیراعظم نے وزیر خارجہ کو عہدے سے فارغ کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کی ثالثی میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدے کے بعد سے آرمینیا کے عوام مشتعل ہیں اور وزیراعظم نکول پشینیان کو غدار قرار دے رہے ہیں اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

اپوزیشن اس معاملے کو اپنے حق میں ہوا دے رہی ہے جبکہ وزیراعظم عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کررہے ہیں۔ 

اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ حکام نے 45 سالہ وزیراعظم نکول پشینیان پر حملے کی منصوبہ بندی کو ناکام بنایا ہے اور اس سازش کے الزام میں اپوزیشن رہنما آرٹر وانیتسیان  کو حراست میں بھی لیا گیا تھا تاہم عدالت نے عدم شواہد کی بنا پر انہیں رہا کردیا۔

امن معاہدے کی مخالفت کرنے پر وزیر خارجہ برطرف

دوسری جانب وزیراعظم نکول پشینیان نے امن معاہدے کی مخالفت کرنے پر وزیر خارجہ زوہراب ماتساکنیان کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

وزیراعظم نے آج اعلان کیا تھا کہ آذربائیجان کو اسٹریٹجک شہر  شوشا سمیت دیگر علاقے دینے کے حوالے سے مذاکرات 27 ستمبر کو شروع ہونے والی حالیہ جنگ سے قبل ہی جاری تھی۔

تاہم زوہراب نے وزیراعظم کے اس دعوے کو مسترد کیا اور کہا کہ کسی بھی مرحلے پر ایسی کوئی تجویز ایجنڈے میں شامل نہیں تھی۔

اس بیان کے بعد پشینیان نے اعلان کیا کہ انہوں نے زوہراب کو برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم چند گھنٹوں بعد زوہراب نے خود ہی فیس بک پر اپنا استعفیٰ ڈال دیا۔

امن معاہدے میں کیا طے ہوا؟

خیال رہےکہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے آرمینی فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا اور اس پر فریقین میں متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔

تنازع پر حالیہ لڑائی ستمبر میں شروع ہوئی تھی اور تقریباً 6 ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ میں دونوں جانب کے سیکڑوں افراد ہلا ک ہوئے جب کہ آرمینیا نے اپنے 2317 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، خونریز جھڑپوں کے بعد بالآخر گذشتہ دنوں روس کی معاونت سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا ہے، اس امن معاہدے کو آذربائیجان کی فتح قرار دیا جارہا ہے۔

معاہدے کے مطابق آرمینیا کے قبضے سے حالیہ جنگ میں چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس ہی رہیں گے اور دیگر نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ جائے گی۔

معاہدے کی رو سے آرمینی فوج کو ضلع کالباجار اور اغدام کا کنٹرول 20 نومبر تک آذری فوج کے حوالے کرنا ہے جب کہ لاچین یکم دسمبر تک خالی کیا جائے گا۔

یہ وہ علاقے ہیں جہاں 1993میں آرمینی افواج کے قبضے سے قبل ہزاروں آذری مسلمان آباد تھے اور انہیں مجبوراًیہاں سے آذربائیجان کے محفوظ علاقوں کی جانب ہجرت کرنا پڑی تھی۔

معاہدے کے تحت علاقے میں روسی فوج کے امن دستے کے 1960 اہلکار کاراباخ بھیجے گئے ہیں جو دونوں ممالک میں امن قائم رکھ سکیں گے اور یہ آرمینیا کو کاراباخ کے دارالحکومت خان کندی سے ملانے والی راہداری میں 5 سال تک رہیں گے جبکہ اس دوران قیدیوں کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔

اس معاہدے کے بعد مذکورہ علاقے میں روسی فوج اور ٹینکس داخل بھی ہوگئے ہیں ۔ آذری صدر کے مطابق ترکی بھی اس علاقے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا اور اس کے بھی امن دستے یہاں تعینات ہوں گے۔

مزید خبریں :