بلاگ
Time 20 نومبر ، 2020

عثمان بزدار کا وعدہ

فوٹو: فائل

گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج نے دو اہم باتوں سے پردہ اٹھایا ہے، پہلی بات تو یہ کہ ملک کا کوئی بھی حصہ ہو، کوئی بھی قومیت ہو، کسی بھی زبان کے بولنے والے ہوں، کسی بھی رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہوں، سب نے فوج کے خلاف بیانیہ مسترد کیا۔

(ن) لیگ نے پچھلے کچھ روز میں اس بیانیے پر جتنازور دیا، اتنا زور تو 2018کی انتخابی مہم میں بھی نہیں لگایا تھا، بہرحال اس بیانئے کا امتحان ہو گیا ہےکہ مریم نواز نے اپنے کارکنوں کو یہ بیانیہ تازہ تازہ پڑھا رکھا تھا، تمام جلسوں میں کھل کر اس کی پروموشن کی، اگر اس میں ذرہ برابر بھی جان ہوتی تو گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج اس بیانئے کی زبان بولتے مگر ایسا نہیں ہوا۔ 

جہاں تک پیپلز پارٹی کا تعلق ہے تو اسے سندھ کی کارکردگی سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں، یعنی مریم نواز کے مقابلے میں بلاول بھٹو کی بات کسی حد تک سنی جارہی ہے، دوسری بات یہ سامنے آئی ہےکہ پاکستان تحریک انصاف صرف پنجاب یا کے پی کی مقبول ترین جماعت نہیں رہی۔ 

اب عمران خان کی قیادت میں وہ وفاق کی علامت بن چکی ہے، موجودہ نتائج نے اس بات پر مہرِ صداقت ثبت کردی ہےکہ عوام کو صرف عمران خان ہی چاہیے، اپوزیشن کا ووٹ کی جھوٹی عزت کا بیانیہ گلگت کے برف زاروں میں دفن ہو گیا ہے۔ 

دوسری طرف عثمان بزدار نے اس بیانیےکو پنجاب کے سبزہ زاروں میں دفنا دیا ہے، نون لیگ کی چالاک قیادت پانامہ لیکس کے بعد سے دو بیانیے لیے چل رہی ہے، ایک نواز شریف کا بیانیہ ہے جو وفاق کو تباہ کرنے کے لیے تھا۔ 

دوسرا شہباز شریف کا بیانیہ جو پنجاب حکومت کو نقصان پہنچانے کے لیے تھا مگر دونوں بیانیے نہیں چل سکے، عثمان بزدار نے جس طرح ڈویلپمنٹ ایجنڈا شروع کیا، اس سے مساوی ترقی کی بنیاد پڑی، پسماندہ اضلاع کو ماڈرن اضلاع کے ساتھ صفِ اول میں کھڑا ہونے کا موقع ملا۔ 

جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ازالے کا آغاز ہوا، ان اقدامات کا ثمر اب عیاں ہو رہا ہے، جوں جوں یہ فرق عیاں ہورہا ہے، نون لیگ کی جڑیں پنجاب میں کمزور ہورہی ہیں۔ 

پنجاب کی 32 فیصد آبادی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتی ہے، جس کی نمائندگی تو عثمان بزدار کر ہی رہے ہیں لیکن باقی کا پنجاب بھی ان کے صنعت دوست اقدامات سے مستفید ہو رہا ہے، کنسٹرکشن سیکٹر کے لیے آسانیوں کے ساتھ سیمنٹ انڈسٹری کے فروغ، نئے لائسنسوں کے اجرا، ایف ڈی آئی سے سرمایہ کاری، نوجوانوں کے لیے کاروباری مواقع اور آسان قرضہ جات کی سہولت، پنجاب اکنامک ماڈل بن رہا ہے۔

ریجنل ڈویلپمنٹ سے اکنامک ڈویلپمنٹ اور پھر مساوی ڈویلپمنٹ کا یہ سفر عثمان بزدارکو قدم قدم یادگار بنا رہا ہے، اگر ان کی سیاسی مقبولیت، انتظامی قابلیت اور عوام میں مقبولیت کا اندازہ لگانا ہے تو اس کا پیمانہ عمران خان سے بہتر کوئی نہیں۔ 

پچھلے چند روز میں وزیراعظم جس طرح عثمان بزدارکو لیکر پنجاب کے دورے کر رہے ہیں ،یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے کوئی قائد اپنا سب سے مضبوط کھلاڑی لیکر الیکشن کمپین کے مقابلے میں اترتا ہے، ایک وہ وقت تھا جب عمران خان کو اپنی چوائس کو ڈیفنڈ کرنا پڑتا تھا، آج ان کی پسند ان کے لئے قابلِ فخر فیصلہ بن کر ابھری ہے۔

عثمان بزدارکی قیادت میں قومی خزانے کا استعمال نہایت عقلمندانہ انداز میں کیا جارہا ہے، Need Based Assessment سے اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اور صنعت کے فروغ کے لیے اکنامک زونز نہایت اسٹرٹیجک لوکیشنز پر قائم کیے جارہے ہیں۔ 

عام زبان میں کہا جائے تو فیصل آباد کو مانچسٹر سے آگے لیجانے کی بات ہوتی ہے، پیرس بنانے کی نہیں، غرض یہ کہ ہر شہر کو اس کے Potentialکو مدِنظر رکھتے ہوئے مناسب اقدامات کے ذریعے بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

حالیہ دورے میں عثمان بزدار نے فیصل آباد کے لیے 13ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس میں سوشل سیکٹر ریفارمز سے لیکر انفراسٹرکچرل ریفارمز، سب شامل ہیں اور یہ صرف ہوائی باتیں نہیں کہ جیسے ماضی میں شریف برادران الیکشن سے پہلے جلسے کرتے اور کہتے، ’’نواز شریف جیبیں بھر کر لایا ہے، کروڑوں روپے تم پر قربان، قربان‘‘۔ 

عثمان بزدارکی جانب سے ترقیاتی پیکیج کا اعلان ایسے موقع پر کیا گیاجب نہ الیکشن ہے اور نہ اور کوئی مجبوری، یہ ثابت کرتا ہے کہ لیڈر وہی اچھا جو الیکشن کے بغیر بھی عوام کے مسائل حل کرے، اور فنڈز کو اپنے فنڈز کے بجائے قومی امانت سمجھے۔ 

لگ رہا ہے وزیراعظم کا سپاہی بزدار پنجاب میں نئی سیاسی تاریخ رقم کر رہا ہے، عوام کو صرف ووٹر نہیں بلکہ قیمتی اثاثہ سمجھا جارہا ہے، ایسا تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ عوام کو تعلیم کی طرف لایا جارہا ہے، عوام میں شعور اجاگر کیا جارہا ہے۔

حافظ آباد کے دورے میں نئی یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا، پنجاب میں 10 نئی یونیورسٹیاں اور 10 نئے اسپتال بنائے جارہے ہیں، حافظ آباد کے دورے کے دوران ہی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ ہر ضلع میں یونیورسٹی کا خواب تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے۔

نیز یہ کہ عثمان بزدار نے حافظ آباد کے دورے میں اپنی تقریر میں نہایت عاجزانہ انداز میں ایک جملہ کہا تھا کہ ماضی کےحکمران تجربہ کار نہیں بلکہ اداکار تھے، پاکستان کی سیاست کے دھوکے اس سے بہتر انداز میں نہیں سمجھائے جا سکتے، یہاں کام صرف کیمرے پر ہوتا رہا اور اب چونکہ کام حقیقت میں ہوتا نظر آرہا ہے تو اپوزیشن کو اپنی سیاست پنجاب کی ترقی میں گم ہوتی نظر آرہی ہے۔

عمران خان چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو بھی کوئی عثمان بزدار جیسا وزیراعلیٰ مل جائے تاکہ وہاں کے پسماندہ علاقے بھی جنوبی پنجاب کی طرح جلد از جلد ترقی کی منازل طے کریں، آخر میں وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنے ساتھ کیا ہوا ایک وعدہ یاد دلانا چاہ رہا ہوں کہ میڈیا پرسنز کے کاموں کے لئے سیل کے اجرا کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں ہوا، اس پر بھی تھوڑی توجہ دیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔