پاکستان
Time 21 نومبر ، 2020

جعلی مقابلے میں نوجوان مقصود کی ہلاکت، اے ایس آئی کو سزائے موت سنادی گئی

شارع فیصل پر پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والا نوجوان مقصود،فوٹو: فائل

کراچی کے علاقے شاہ فیصل میں نوجوان مقصود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت  کے جرم میں  انسداد دہشت گردی کی عدالت نے  مرکزی ملزم اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) طارق کو سزائے موت سنا دی۔

کراچی کی انسداددہشت گردی کی عدالت نے اپنے فیصلے میں مجرم کو حکم دیا ہے کہ وہ ہرجانےکے طور پر مقتول نوجوان کے اہلخانہ کو 2 لاکھ روپے بھی ادا کرے۔

عدالت نے واقعے میں شریک دیگر ملزمان پولیس اہلکارعبدالوحید،شوکت علی اور اکبر خان کو بری کردیا ہے ۔

مقصود قتل کیس— کب کیا ہوا؟

خیال رہےکہ 20 جنوری 2018 کو کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں ملزم اے ایس آئی  نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ رکشے پر فائرنگ کی تھی جس سے  رکشے میں سوار مقصود جاں بحق اور اس کا دوست زخمی ہوا تھا، پولیس نے واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دیا تھا۔

پولیس نے ابتدائی بیان میں بتایا تھا کہ شارع فیصل پر گشت پر موجود اہلکاروں نے ایک مشتبہ رکشے کو روکا تو ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے بعد پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں چار ملزمان زخمی ہوگئے، زخمی ملزمان کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے ایک ملزم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جس کی شناخت مقصود کے نام سے ہوئی جب کہ دیگر زخمی ملزمان میں رؤف، بابر اور علی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان شارع فیصل پر شہریوں سےلوٹ مار کرتے تھے اور ائیرپورٹ سے واپس آنے والوں کو ہدف بناتے تھے۔

بعدازاں پولیس نے اپنا بیان تبدیل کرلیا اور بتایا کہ مقابلے کے دوران فائرنگ سے ایک شہری ( مقصود)جاں بحق اور رکشا ڈرائیور  عبدالرؤف  زخمی ہوا ہے جب کہ 2 ملزمان گرفتار کیے گئے جن میں علی اور بابر شامل ہیں۔

مقصود کے دم توڑنے کے بعد اس کے اہلخانہ نے پولیس پر قتل کا الزام عائد کیا تھا اور مقصود کی ہلاکت کا مقدمہ مقتول کے والد شیر محمد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :