دنیا
Time 23 نومبر ، 2020

دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے باوجود ماحول دشمن گیسوں کا اخراج کم نہ ہوسکا

درجہ حرارت میں اضافے سے سطح سمندر بلندہونے کے ساتھ غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہیں،فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں ہونے والے لاک ڈاؤن کے باوجود ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی نہیں آئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے ان خیالات کو ردکیا ہےکہ لاک ڈاؤن اورکوروناکو روکنےکے دیگر اقدامات حالیہ دہائیوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتے ہوئے نقصانات کو خودبخود ٹھیک کرسکتے ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق رواں سال بھی گذشتہ سال کی طرح زہریلی گیسوں کے اخراج میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے جس کے باعث درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور سطح سمندر میں اضافے کے ساتھ غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہیں۔

عالمی ادارے نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر قابو پانےکےلیے مزید پائیدار اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا ہےکہ لاک ڈاؤن کے دوران زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کی حیثیت ماحول کو پہنچنے والے نقصان کے مقابلے میں صرف ایک قطرے کی سی ہے۔

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر لاک ڈاؤن کے انتہائی سخت دورانیے میں بھی روزانہ کی بنیاد پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں صرف 17 فیصد کمی دیکھی گئی اور اندازہ ہےکہ سالانہ اخراج میں 4 سے ساڑھے7 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔ 

 ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے سربراہ پیٹری تالس نے کورونا بحران کے بعد متعدد ممالک کی جانب سے معیشت کی بحالی کےلیے ماحول دوست ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوزکرنے کے ارادوں کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

ڈبلیو ایم او کے سربراہ نے منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق 'پیرس معاہدے' میں دوبارہ شمولیت کے وعدے پر بھی امید ظاہر کی ہےکہ امریکا کی واپسی سے دیگر ممالک کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

مزید خبریں :