کورونا حاملہ خواتین کے ذہنی مسائل میں اضافے کا سبب

فائل:فوٹو

حاملہ اور حال ہی میں نئی نئی مائیں بننے والی خواتین پر کیے گئے سروے میں  انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس حاملہ خواتین میں ڈپریشن، انزائٹی اور  پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر جیسے  ذہنی مسائل میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

 برمنگھم اور وویمن اسپتال کے محقققین کے نتائج سائیکاٹری ریویو میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں شائع کیے گئے ہیں۔

تحقیق کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

تحقیق کے مصنف شعبہ پیڈیاٹرک نیوبورن میڈیسن اور شعبہ نفسیات کے پی ایچ ڈی پروفیسر سنڈی لیو کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ بچے کی پیدائش کا دورانیہ ایک ایسا وقت ہے جس دوران خواتین خاص طور پر ذہنی صحت کے مسائل کا شکار رہتی ہیں۔

ان کے مطابق ہم بنیادی طور پر یہ دیکھنا چاہتے  تھے کہ وبائی مرض سے متعلق کون سے عوامل اس دوران خواتین کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں؟

 امریکا میں  پیدائش کا دورانیہ اور کووڈ 19 اثرات نامی تحقیق کا آغاز 

محققین نے امریکا میں کووڈ 19 کے دوران، حاملہ اور پوسٹ پارٹم مریضوں کی ذہنی صحت کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے پیدائش کا دورانیے اور کووڈ 19 کے اثرات پر تحقیق کا آغاز کیا۔

21 مئی سے 17 اگست 2020 کے دوران سروے میں شامل 1123 خواتین میں 36.4 فیصد (ہر تین میں سے ایک) خواتین میں اہم سطح کا ڈپریشن پایا گیا،  جبکہ وبائی مرض سے قبل حاملہ خواتین میں پائے جانے والے ڈپریشن کی شرح 15 سے 20 فیصد تھی۔

مزید برآں 22.7 فیصد (ہر 5 میں سے ایک خاتون )  انزائٹی پائی گئی ساتھ ہی پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی شرح 10.3 فیصد (ہر 10 میں سے ایک خاتون) رہی۔

وبائی مرض کے دوران 9 فیصد شرکاء میں ڈپریشن، انزائٹی، غم و رنج کی کیفیات پائی گئیں، اس گروپ کے شرکاء میں دماغی صحت کی علامات تقریباً 5 گنا زیادہ پائی گئی۔

متعلقہ گروپ کے دیگر افراد (18فیصد شرکاء) میں صحت سے متعلق خطرات انتہائی پریشان کن رپورٹ کیے گئے کیونکہ گروپ کے شرکاء میں نفسیاتی علامات کے تجربے کا امکان 4 گنا زیادہ پایا گیا۔

تحقیق کی شریک مصنف اور شعبہ نفسیات کی ایم ڈی لینا مٹل کا کہنا تھا کہ زچگی اور ایّام زچگی کے مسائل سے مُتعلق تجربات کے ذریعے ذہنی صحت کی علامات کو اسکرین نہ کیے جانے کے ساتھ ساتھ خواتین کی ذہنی صحت انتہائی دباؤ میں تھی۔

مزید خبریں :