بلاگ
Time 19 فروری ، 2021

عمران خان کے بعد

فائل:فوٹو

عثمان بزدار کے وزیراعلیٰ بنتےہی اُن کے خلاف ایک میڈیا مہم شروع ہوئی جو ابھی تک جاری ہے۔ ایک اینکردوست جس نے گزشتہ برس ان کے خلاف پروگرام کیا تھا گزشتہ روز میرے پاس آیا کہ مجھے بزدار صاحب سے معافی دلا دو۔ میں نے پوچھا، خیریت ہے، اتنے عرصہ بعدیہ خیال کیوں آیا تو کہنے لگاکہ ان کے خلاف ایک نئی میڈیا مہم کا آغاز کیا جارہا ہے اور مجھے اُس کا حصہ بننے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

 اس وقت میرے پچھلے سال والے پروگرام کے کلپ نکال نکال کر سوشل میڈیا پر پھیلائے جارہے ہیں۔ میں نے ہنس کر کہا، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ویسے بھی نکلتے ہوئے سورج کے سنہری تھال کو سیاہ گولا کہنے والوں کو کیا کہا جا سکتا ہے مگر میں اتنا جا نتا ہوں کہ تین دہائیوں بعد جب نئی ہزاری کی پہلی نصف صدی کی تاریخِ پنجاب لکھی جائے گی تو اس میں عثمان بزدار کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

 مورخ ٹیکنالوجی سے لے کر معاشی طوفان اور کورونا جیسی قیامت سمیت سیاسی منظرنامہ میں جو کچھ لکھے گا اس کا زیادہ تر مواد شاید 2018کے بعد آئی تبدیلی پر مشتمل ہو گا۔ اس سیاسی موسمیاتی تبدیلی میں دہائیوں پرانے بڑے بڑے سیاسی برج گرے، جو موسم سدا بہار لگتے تھے ان پر خزاں آئی، بڑے بڑے سورجوں کو گرہن لگ گیا۔

قصہ صرف اتنا ہے کہ اگر نیت اچھی ہو تو پروردگار کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے۔ عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کیا کیا نہیں کہتے تھے۔ بے وجہ تمسخر اڑانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ اور آغاز حکومت میں تو پچھلے دور کی غلط پالیسیوں نے وفاقی اور صوبائی نظام درہم برہم کر رکھا تھا مگر عثمان بزدار کے پختہ ارادوں اور بلند حوصلوں نے صورتحال بدل دی۔

 آج مجھے یہ دعویٰ کرنے میں بالکل بھی عار محسوس نہیں ہوتی کہ جس سیاسی رہنما کو لوگ ٹریننگ کا طعنہ دیتے تھے آج وہ خدمت کے میدان میں بھی اور سیاست کے میدان میں بھی بڑے بڑے سیاسی لیڈران کیلئے خود ٹریننگ اسکول ثابت ہورہا ہے۔ انہوں نے جہاں حقیقی خدمت کا آغاز کیا وہاں دکھاوے کی خدمت اور سیاست کو دفن بھی کیا۔ 

ان علاقوں میں ترقی و خوشحالی پہنچائی جن علاقوں کو جانتے بوجھتے ترقی سے محروم رکھا گیا تا کہ حاکم اور محکوم کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہے۔ مخالفین کو ساتھ لیکر چلنا ہو یا ناراض لوگوں کو گھر واپس لانا ہو ہر کام میں کمال کرتے ہیں

۔ آج کل جب کہ سینیٹ کے الیکشن کی وجہ سے سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے اور ویڈیوز بھی لیک ہو رہی ہیں، ایسے میں کسی ناراض رکن اسمبلی کو اپوزیشن کے چنگل سے بچانا کسی کمزور کھلاڑی کے بس کی بات نہیں تھی مگر جب مظفر گڑھ سے منتخب ہوئے ممبر پنجاب اسمبلی خرم لغاری بزدار صاحب سے ملے تو نہ صرف گلے شکوے ختم ہوئے بلکہ خرم لغاری نے سردار صاحب کی لیڈرشپ پر مکمل اعتماد کا اظہار بھی کیا۔

وہ درد دل رکھتے ہیں، عام آدمی کے مسائل کو سمجھتے ہیں۔ غربت اور مشکلات سے دوچار لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔ حالیہ کابینہ اجلاس میں انہوں نے سول سیکرٹریٹ کے چھوٹے ملازمین کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ کیا۔ ڈسپیچ رائڈرز، آٹو الیکٹریشنز، ڈرائیورز اور مکینکس وغیرہ کو اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے گی۔ کل 11 ہزار چھوٹے گریڈ کے ملازمین اس سے مستفید ہوسکیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس سرکاری افسروں والی مراعات نہیں بلکہ سرکار چلانے میں ان کا وہ کردار ہے جو عالیشان کمروں میں بیٹھنے والے افسران کا بھی نہیں۔ 

انہوں نے ایل ڈی اے سٹی نیا پاکستان اپارٹمنٹس میں فلیٹوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے طریقہ کار کی بھی منظوری دی۔ پہلے مرحلے میں 4 ہزار فلیٹس بنائے جائیں گے۔ فلیٹ کی قیمت 27لاکھ روپے ہوگی۔ انہوں نےان فلیٹس میں سرکاری ملازمین، وکلا اور صحافیوں کیلئے بھی کوٹہ رکھنے کی ہدایت دی۔ یہ پہلا وزیراعلیٰ ہے جو ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی فلاح کیلئے کوشاں ہے۔ایک اور ٹرینڈ جو انہوں نے شروع کیا ، وہ نئے اور جدید طرز کے اسپتالوں کا قیام ہے۔ انہوں نے ملتان میں بھی اسٹیٹ آف دی آرٹ مدر اینڈ چائلڈ اسپتال بنانے کی منظوری دی ہے۔ 

200بستروں پر مشتمل ایسے متعدد اسپتال جنوبی پنجاب سمیت دیگر اضلاع میں بھی بنائے جارہے ہیں۔ مجھے تو لگتا ہے اس حکومت کی آئینی مدت جب ختم ہو گی تو 5سال کی قلیل مدت میں سب سے زیادہ اسپتالوں کے قیام کا ریکارڈ بھی انہی کے نام ہوگا۔ صحت کے شعبے کے علاوہ پنجاب وفاق کی معیشت میں بحالی کی کاوش میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

 پنجاب میں مزید 2سیمنٹ پلانٹ لگانے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ نئے سیمنٹ پلانٹس کا مطلب ہے کہ صوبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوگی، اسکلڈ لیبر کیلئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہونگے، اور ایکسپورٹس میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک کے تعاون سے پنجاب میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی یونین کی سفیر نے اپنے حالیہ دورے میں عثمان بزدار کو واٹر ویسٹ مینجمنٹ کے منصوبے کیلئے تعاون کی پیشکش کی۔ پنجاب میں رین واٹر ہارویسٹنگ اور ویسٹ واٹر مینجمنٹ پر کام حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے اور اس میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ 

پنجاب بدل رہا ہے۔ عثمان بزدار کامیاب ترین وزیراعلیٰ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی مخالفت میں میڈیا مہم مسلسل جاری ہے۔ ان کی کامیابیاں اپوزیشن کو اور کچھ پی ٹی آئی کے اندر کے لوگوں کو بھی ایک آنکھ نہیں بھا رہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ مستقبل میں عمران خان کے بعد پی ٹی آئی کی سب سے اہم شخصیت یہی ہوگی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔