ڈراؤنی فلم 'مایا دی مِتھ' کے ہدایتکار و اداکار پائریسی سے پریشان

پاکستانی ڈراؤنی فلم 'مایا دی متھ' مقبول ترین آن لائن اسٹریمنگ سائٹ ایمازون پرائم پر ریلیز کر دی گئی ہے— فوٹو: فائل

پاکستانی ڈراؤنی فلم 'مایا دی متھ' مقبول ترین آن لائن اسٹریمنگ سائٹ ایمازون پرائم پر ریلیز کر دی گئی ہے۔

ڈراؤنی فلم کی کہانی حقیقی واقعات پر مبنی ہے جو ایک نوجوان پاکستانی ہندو لڑکی کے گرد گھومتی ہے جس کا نام پدمنی ہے اور اسے اپنے کمرے میں خوفناک آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

فلم 'مایا دی مِتھ' کی ہدایت کاری ایس ارسلان علی نے دی ہے جب کہ اسے فیصل جونیجو نے پروڈیوس کیا ہے۔

فلم 'مایا دی متھ' میں ایم اشرف، فیصل جونیجو، نرملا، ماہا بھٹی، ارسلان علی، دنیش اور ہادیہ خان کو اداکاری کے جوہر دکھاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

تاہم اب فلم کے ہدایتکار اور اداکار ایس ارسلان علی اپنی فلم کی آن لائن چوری سے پریشان ہیں۔

ارسلان کا کہنا ہے کہ ’مایا دی متھ‘ پہلی پاکستانی ویب فلم ہے جو سب سے پہلے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم ایمازون پرائم پر ریلیز ہوئی اور اس کا کافی اچھا رسپانس بھی آرہا ہے تاہم مختلف ویب سائٹس پر اس کی نقل شدہ فائلز آگئی ہیں جس کی وجہ سے فلم کے بزنس پر کافی منفی اثر پڑ رہا ہے۔

ارسلان کے مطابق پاکستان، بنگلا دیش، بھارت اور دیگر ممالک میں فلم کی چوری شدہ کاپیز مختلف ویب سائٹس سے لاکھوں بار ڈاؤن لوڈ کی جاچکی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پائریسی قوانین کو سخت کرنا کتنا ضروری ہے۔

ایس ارسلان علی کا کہنا ہے کہ اس فلم کی تیاری میں تقریباً 400 لوگوں نے مختلف طریقوں سے تعاون کیا— فوٹو: فائل

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق چند ویب سائٹس سے ’مایا دی متھ‘ کی چوری شدہ کاپی کو  تقریباً ایک لاکھ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ ایک لاکھ لوگ جنہوں نے ایمازون پرائم پر یا یوٹیوب پر جاکر قانونی طریقے سے فلم کو دیکھنا تھا اب وہ وہاں نہیں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال فلمسازوں، سرمایہ لگانے والوں اور آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز سب کے لیے نقصان دہ ہے۔

ایس ارسلان علی کا کہنا ہے کہ اس فلم کی تیاری میں تقریباً 400 لوگوں نے مختلف طریقوں سے تعاون کیا، کسی نے سرمایہ لگایا، کسی نے رہائش وغیرہ کا انتظام کیا، اور اب جب فلم کی ریلیز کے بعد منافع کمانے کی باری آئی تو پائریسی کی وجہ سے ان تمام لوگوں کے حق پر ڈاکہ پڑ رہا ہے جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔

ایس ارسلان علی نے متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ پائریسی سے متعلق قوانین پر سختی سے عمل کرائیں تاکہ دوسروں کی محنت کو چوری ہونے سے بچایا جاسکے اور املاک دانش کا تحفظ ممکن ہوسکے۔

ایس ارسلان جیو ٹی وی کیلئے بھی ایک ڈرامہ تحریر کرچکے ہیں جسکا نام ’خوب سیرت‘ تھا— فوٹو: فائل

خیال رہے کہ ایس ارسلان علی پاکستان کے ابھرتے ہوئے اداکار، ہدایتکار اور  مصنف بھی ہیں جنہوں نے 2007 میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اب تک وہ متعدد ڈرامے خود تحریر بھی کرچکے ہیں جبکہ متعدد میں اداکاری اور ہدایتکاری کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔

ایس ارسلان جیو ٹی وی کیلئے بھی ایک ڈرامہ تحریر کرچکے ہیں جسکا نام ’خوب سیرت‘ تھا۔

ایس ارسلان جیو ٹی وی کیلئے بھی ایک ڈرامہ تحریر کرچکے ہیں جسکا نام ’خوب سیرت‘ تھا— فوٹو : فائل

ارسلان علی کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کی توجہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ہے اور مستقبل قریب میں وہ ڈیجیٹل پر ہی کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیوں کہ آنے والا وقت ڈیجیٹل کا ہے۔  

مزید خبریں :