دنیا
Time 27 فروری ، 2021

برطانوی سپریم کورٹ نے داعش میں شامل ہونے کیلئے شام جانے والی شمیمہ بیگم سے متعلق فیصلہ سنادیا

برطانیہ کی سپریم کورٹ نے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت کیلئے شام جانے والی شمیمہ بیگم سے متعلق فیصلہ سنادیا۔

سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شمیمہ بیگم کوبرطانیہ آکرشہریت کی منسوخی کا مقدمہ لڑنے اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

برطانوی سپریم کورٹ کے فیصلےکے باوجود شمیمہ بیگم کے پاس آخری اپیل کا حق محفوظ ہے تاہم ماہرین کے مطابق شامی کیمپ میں زیرحراست شمیمہ کیلئے قانونی ٹیم سے مشاورت کا امکان نہ ہونےکے برابر ہے۔

شمیمہ 6 سال قبل اپنی دوسہیلیوں کے ہمراہ داعش میں شمولیت کیلئے شام گئی تھی جبکہ برطانیہ میں پیدائش اورپرورش کے باوجو 2019 میں اسے اس جرم کی پاداش میں شہریت سے محروم کردیا گیا تھا۔

2019 میں اس وقت کےبرطانوی ہوم منسٹرساجد جاوید نےجب شمیمہ کی شہریت منسوخ کرنےکااعلان کیا تھا تو بنگلا دیش نے دوٹوک مؤقف اختیارکیا تھا کہ شمیمہ کے پاس دہری شہریت نہیں اور اسےکسی بھی صورت بنگلا دیشی شہری نہ سمجھا جائے۔

اُدھر شمیمہ بیگم نےبھی یہی مؤقف اختیارکیا تھاکہ اگراس کی برطانوی شہریت ختم کی گئی تو وہ کسی بھی ملک کی شہری نہیں رہیں گی۔

وکلاء کی عالمی تنظیم کی ڈائریکٹر مایا فوا کا کہنا ہےکہ بیگم شمیمہ پرپابندی لگانا، برطانیہ کا اپنی ذمہ داری کو نظراندازکرنا ہے تاہم برطانیہ دیگریورپی ممالک کی طرح شام سےاپنےقیدیوں کوواپس لاکر اپنےملک میں مقدمات چلاسکتا ہے۔

مایا کے مطابق ان میں سےبیشتر لوگوں نےنوعمری میں ملک چھوڑا، انہیں یا توشام اسمگل کیا گیا یا انہیں آن لائن راغب کیا گیا۔

شمیمہ کے وکیل کا کہنا ہےکہ شمیمہ اپنا کیس درست انداز میں پیش کرنے سے قاصر ہے کیونکہ شامی کردوں کے زیرحراست اگراس نے بات کرنے کی کوشش کی تو اسے نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

مزید خبریں :