ضمنی انتخابات میں کون کونسی جماعتیں اپنی نشستوں کا دفاع نہ کر سکیں؟

عام انتخابات 2018 کے بعد ملک میں قومی اور  صوبائی اسمبلیوں کے درجنوں انتخابات میں پی ٹی آئی عمران خان کی خالی کردہ دو قومی اسمبلی کی نشستوں سمیت تین نشستوں اور  7 صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا دفاع نہیں کر  پائی۔

عام انتخابات کے بعد کون سی جماعت اپنی خالی نشست بچا پائی اور کون سی اپنی سیٹ مخالف جماعت کے ہاتھوں کھو بیٹھی، اس پر جیو نیوز کی جانب سے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی گئی ہے۔

عام انتخابات 2018 کے بعد قومی اور  صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی انتخابات شروع ہوئے۔

حالیہ 10 اپریل کو این اے 75 ڈسکہ میں مسلم لیگ ن نے اپنی نشست جیت لی، یہاں اس سے قبل 19 فروری کو ضمنی انتخاب ہوا تھا جس میں بدامنی اور پریزائیڈنگ افسران کے کچھ گھنٹوں کے لیے لاپتہ ہو جانے کے باعث الیکشن کمیشن نے انتخاب کالعدم قرار دے کر دوبارہ 10 اپریل کر کروانے کا اعلان کیا تھا۔

پی ٹی آئی بنوں این اے 35، این اے 131 لاہور سے عمران خان کی خالی کی گئی قومی اسمبلی کی نشستیں ایم ایم اے اور مسلم لیگ ن کے ہاتھوں گنوا بیٹھی۔ البتہ اسلام آباد اور کراچی 243 سے عمران خان کی خالی نشستوں پر  پی ٹی آئی کے امیداور کامیاب ہوئے۔

پی ٹی آئی کے امیدوار عارف علوی کی نشست پر تو کامیاب ہو گئے لیکن ضمنی الیکشن میں این اے 56 سے پی ٹی آئی کے طاہر صادق کی چھوڑی گئی نشست مسلم لیگ ن نے جیت لی۔ مسلم لیگ ن نے حمزہ شہباز کی چھوڑی گئی قومی اسمبلی کی نشست بھی بچالی۔

خیبر پختونخوا اسمبلی پی کے 7 سے پی ٹی آئی کی نشست اے این پی نے جیتی جبکہ پی کے 3 سوات سے پی ٹی آئی کی نشست مسلم لیگ ن جیت گئی۔ پی کے 53 سے اے این پی کے امیر حیدر ہوتی کی خالی نشست پی ٹی آئی جیت گئی جبکہ پی کے 61، 63، 97، 99 پی ٹی آئی کے پاس رہیں۔

پنجاب اسمبلی پی پی 3 سے پی ٹی آئی کی خالی نشست ن لیگ جیت گئی اور پی پی 118 پر ن کی خالی نشست اور پی پی 222 سے پی ٹی آئی کی نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

پی پی 27 جہلم سے پی ٹی آئی کے فواد چوہدری کی نشست اور پی پی 292 سے پی ٹی آئی کی نشست پر مسلم لیگ ن کامیاب ہوئی جبکہ پی پی 272 آزاد امیدوار کی نشست پر پی ٹی آئی کامیاب ہوئی۔

پی کے 30 سے مسلم لیگ ن کے ممبر اسمبلی کی نااہلی کے بعد یہ نشست پی ٹی آئی نے جیت لی جبکہ پی پی 218 کی نشست بھی پی ٹی آئی کے پاس رہی۔

این اے 205 پر آزاد امیداور علی محمد مہر نے جیت کر تحریک انصاف کا ساتھ دیا تھا، انکی وفات کے بعد یہ نشست بھی پیپلز پارٹی نے جیت لی جبکہ پی ایس 43، 52، 86، 88 اور این اے 221 پیپلز پارٹی کے پاس برقرار رہیں۔

وزیرآباد پی پی 51 کی نشست ن کے پاس برقرار رہی جبکہ این اے 45 ایم ایم اے سے پی ٹی آئی نے جیت لی لیکن نوشہرہ پی کے 63 پی ٹی آئی سے ن لیگ نے جیت لی۔

فاٹا کے انضمام کے بعد وہاں منعقد صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں قومی اسمبلی میں فاٹا کی 12 میں سے 8 نشستیں رکھنے والی پی ٹی آئی 16 صوبائی نشستوں میں سے 5 نشسیں جیت سکی۔