دنیا
Time 04 مئی ، 2021

امریکی نشریاتی ادارے نے بھارت کے اسپتال کے آئی سی یو کا ہولناک منظر پیش کردیا

تڑپتے بلکتےمریض، اسپتال کی زمین پر دم توڑتے مریضوں کے اہل خانہ کی آہ و بکا ، بھارتی ریاست اترپردیش میں کورونا وبا کی سنگین صورتحال کے بعد صحت کا نظام مکمل تباہ ہوگیا۔

امریکی نشریاتی ادارے نے میرٹھ کے اسپتال کے آئی سی یو کا ہولناک منظر پیش کردیا۔ آکسیجن، دوائیوں اور پی پی ای کی قلت کی دردناک داستانیں سامنے آرہی ہیں، 100 مریضوں کیلئے صرف پانچ ڈاکٹر موجود ہیں جس پر  لوگ غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں جبکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ کہا مودی حکومت کی بدانتظامی نے حالات اس نہج تک پہنچائے ہیں۔

بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی آنے پر افواہیں اورجھوٹی معلومات بھی گردش کررہی ہیں, امریکی میڈیا نے اس حوالے سے حقائق پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

بھارت میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران یہ کہا جارہا ہے کہ اس لہر سے نوجوان طبقہ زیادہ متاثر ہوا ہے, امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ دوسری لہر کے دوران نوجوان پہلی لہر کے مقابلے میں اتنے زیادہ متاثر نہیں ہوئے۔

بھارت میں پہلی لہر میں 31 فیصد مریض 30 سال سے کم عمر تھے جبکہ دوسری لہر میں یہ تعداد 32 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلی لہر میں 21 فیصد مریض 30 سے 45 سال کے درمیان تھے جبکہ دوسری لہر کے دوران اس تناسب میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ نوجوانوں میں اموات کے اعتبار سے بھی پہلی لہرکے مقابلے میں دوسری لہر میں بڑی تبدیلی نہیں آئی ۔

یہ سوال بھی بھارت میں گردش کررہا ہے کہ کیا بھارتی ویکسین کی مکمل ڈوز لگوانے والا طبی عملہ وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے؟ بھارتی میڈیا میں بھارتی ویکسین لگوانے والے طبی عملے کے وائرس سے متاثر ہونے کی خبریں آئیں جس سے لوگوں میں خدشات بڑھے کہ بھارتی ویکسین کورونا کی بھارتی قسم کیخلاف مؤثر نہیں ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ بھارتی ویکسین 1.7 ملین افراد کو لگائی گئی جن میں سے 695 افراد وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ ایسٹرازینیکا کی بھارت میں بنائی گئی ویکسین کووی شیلڈ کی دونوں ڈوزز 15 ملین افراد کو لگائی گئیں اور ان میں سے محض 5014 افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

بھارت میں یہ بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ دوسری لہر کے پھیلاؤ کی وجہ وائرس کی نئی قسم ہے؟

بھارتی وزارت صحت نے مارچ میں ملک میں نئی قسموں کی موجودگی کی تصدیق کی تھی جس سے لوگوں میں خوف پھیل گیا تھا لیکن حقیقت میں ماہرین اب تک یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آیا دوسری لہر میں تیزی کی وجہ وائرس کی نئی قسم تھی یا نہیں۔

بھارت میں یہ دعوے  سامنے آئے کہ روایتی علاج اور ٹوٹکے کورونا وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور ان علاج کی بغیر کسی ثبوتوں کے تشہیر کی گئی لیکن حقیقت میں اس بات کے بہت کم ثبوت ملے کہ غیر روایتی طریقہ علاج کووڈ 19 کو روک سکتا ہے۔

بھارت میں ویکسینیشن پروگرام بھی تنازع کا شکا رہے ملک میں یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا ویکسینیشن کی بہترین حکمت عملی سے وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن تھا؟

بھارت میں ویکسینیشن کا عمل شروع سے ہی تنازع کا شکار رہا ہے اور اب کئی ریاستوں میں ویکسین کی قلت ہوچکی ہے۔ بھارت اب تک صرف 2 فیصد آبادی کو ویکسین لگا پایا ہے،امریکا میں یہ تعداد 30 فیصد ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت میں دوسری لہر کی تیزی کی وجہ ویکسینیشن کا مرحلے وار ہونا ہوسکتا ہے۔

بھارت میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کووڈ 19 مریضوں کی آخری رسومات کے دوران شمشان گھاٹوں سے اٹھنے والا دھواں آلودگی بڑھا رہا ہے، ماہرین کے مطابق دلی میں اگرچہ موجودہ ہوا کا معیار خراب ہے لیکن یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔

مزید خبریں :