کیا ختم قرآن کے موقع پر تین مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھنا ٹھیک ہے؟

فوٹو: فائل

سوال:  عام طور پر ختم قرآن کے موقع پر حفاظ کرام انیسویں تراویح میں سورۃ الفلق اور سورۃ الناس اور بیسیویں تراویح میں سورۂ بقرہ کی ابتدائی پانچ آیات ’مفلحون‘ تک پڑھتے ہیں جبکہ یہ صورت قرآنی ترتیب کے بالکل الٹ ہو جاتی ہے، کہ پہلی رکعت میں قرآن کی بالکل آخری آیات اور دوسری رکعت میں قرآن کریم کی بالکل ابتدائی آیات تلاوت کی جائیں۔ کیا اس طرح نماز ہو جائے گی؟

جواب: اگر سہواً ایسا ہو جائے تب تو نماز ہو جائے گی مگر ختم قرآن کے موقع پر عمداً ایسا کیا جائے تو اس طرح نماز نہیں ہوتی۔ 

حفاظ کرام کو اس سلسلے میں اٹھارہویں تراویح میں سورۃ الناس پر قرآن شریف ختم کرنا چاہیے اور وہ انیسویں تراویح میں سورۃ البقرہ کی ابتدائی پانچ آیات مفلحون تک اور بیسویں تراویح میں سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات آمن الرسول سے آخر تک پڑھ کر قرآن شریف ختم کریں۔

سوال: ختم قرآن کے موقع پر بہت سےحفاظ کرام سورۂ اخلاص کو تین مرتبہ پڑھتےہیں، کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟

جواب: قرآن حکیم میں سورۂ اخلاص ایک ہی بار آتی ہے۔ اگرچہ اس کو تین مرتبہ پڑھنے کا اجر و ثواب ایک پورے قرآن کے برابر ہے لیکن بہرحال نماز  تراویح میں سورۂ اخلاص کو ایک ہی مرتبہ پڑھنا چاہیے۔

نوٹ: اسلام اور رمضان سے متعلق دیگر مضامین سے متعلق معلومات کے لیے ہماری ویب سائٹ https://ramadan.geo.tv/ پر کلک کریں۔