دنیا
Time 27 مئی ، 2021

امریکا: مندر کی تعمیر کیلئے بھارت سے لائے گئے مزدور جبری مشقت کیخلاف عدالت پہنچ گئے

فوٹو غیر ملکی میڈیا

امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر نیوارک میں مندر کی تعمیر کے لیے بھارت سے لائے گئے 200 سے زائد مزدور لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر عدالت پہنچ گئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے سیکڑوں پسماندہ مزدوروں کو نیو جرسی میں ایک عالیشان مندر بنانے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا جہاں ریاست کے قانون کو نظرانداز کرکے مزدوروں کے بنیادی حقوق اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور ان سے کم تنخواہ کے عوض طویل گھنٹوں تک کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔

مزدورں کے توسط سے عدالت میں دائر مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بی اے پی ایس نامی ادارے سمیت دیگر متعلقہ اداروں نے بھارت میں مزدوروں کو بھرتی کیا، پھر انہیں امریکا لے گئے جہاں مندر کی تعمیر کیلئے ہفتے میں 87 گھنٹے زبردستی کام کرنے پر مجبور کیا گیا جب کہ ان کی مہینے بھر کی اجرت 450 امریکی ڈالر یا گھنٹے کے حساب سے 1.20 ڈالر مختص کی گئی تھی۔

نیو جرسی کے قانون کے مطابق مزدور کی ایک گھنٹے کی اجرت 12 ڈالر ہے لیکن مزدوروں نے انکشاف کیا کہ انہیں مہینے کے صرف 50 ڈالر نقد دیے گئے جب کہ باقی بھارت میں موجود اکاؤنٹس میں منتقل کردیے گئے۔

 مقدمے میں مزید کہا گیا کہ کام کے دوران مزدوروں پر کڑی نظر رکھی گئی کہ کہیں یہ غیر متعلقہ شخص سے بات تو نہیں کررہے، انہیں دھمکایا جاتا کہ اگر ایسا ہوا تو تنخواہ سے پیسے کاٹ لیے جائیں گے یا گرفتاری بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ انہیں اپنے ملک واپس بھیجنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آئی نمائندوں نے 162 ایکڑ اراضی پر بنے اس مندر کا دورہ بھی کیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایاگیا ہےکہ نیویارک میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن فیلڈ آفس کی ترجمان ڈورین ہولڈر نے اپنے ٹیلیفونک رابطے میں اعتراف کیا کہ ہم وہاں عدالتی حکم پر قانون کے نفاذ کے لیے کی جانیوالی سرگرمیوں کے لیے موجود تھے۔

دوسری جانب بی اے پی ایس کے سی ای او کانو پٹیل نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے مزدوروں کے ان تمام الزامات کی نفی کردی۔

مزید خبریں :