گرفتاری کے اختیارات پہلے سے موجود تھے، چیئرمین ایف بی آر کا قائمہ کمیٹی کو بیان

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین عاصم احمد  نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بیان میں کہا ہے کہ  انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے کی تجویز ہے جبکہ گرفتاری کے اختیارات ایف بی آر کے  پاس پہلے سے موجود  تھے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا جس میں  فنانس بل 22-2021 کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی نے وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا، اس حوالے سے کمیٹی سربراہ کا کہنا تھاکہ جب تک فیصلہ ساز موجود نہ ہوں ہمارے یہاں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، جب ہماری تجاویز ردی کی ٹوکری میں پھینکنا ہے تو ورکنگ کا کیا فائدہ؟

اس حوالے سے شیری رحمان کا کہنا تھاکہ پچھلی بار بھی ہماری تجاویز کو فنانس بل میں شامل نہیں کیا گیا۔

وزرات خزانہ  کے حکام نے بتایاکہ وزیر خزانہ کابینہ اجلاس کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے، وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ جلد اجلاس میں شریک ہوں گے۔

حکام کا کہنا تھاکہ وزارت خزانہ نے قائمہ کمیٹی کی متعدد تجاویز کو پچھلی بار منظور کیا۔

کمیٹی سربراہ طلحہ محمود کا کہنا تھاکہ سینیٹر شیری رحمان کے مطابق ہماری تجاویز نہیں مانی گئی تھیں، اس معاملے کی تحقیقات کراؤں گا۔

حکومتی اتحادی سینیٹر فیصل سبزواری کا کہنا تھاکہ بجٹ میں عام آدمی پر بوجھ آیا ہے، ہمیں کاروباری تنظیموں اور افراد کا مؤقف بھی سننا چاہیے۔

ن لیگ کی سینیٹر سعدیہ عباسی کا کہنا تھاکہ ایف بی آر عوام کو ڈرا دھمکا رہا ہے، ایف بی آر نے ٹیکس گزاروں کو جیل میں ڈالنے کا اشتہار لگایا ہے۔

حکومتی اتحادی سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا تھاکہ ایف بی آر کے اختیارات کو کم کیا جائے، ایف بی آر میں ایک مائنڈ سیٹ ہے جو سسٹم آسان نہیں ہونے دیتا، یہ کرپشن کا نظام ہے ٹیکس دینے والا عذاب میں پڑ جاتا ہے۔

اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین عاصم احمد کا کہناتھاکہ گرفتاری کے اختیارات ایف بی آر کے پاس پہلے سے موجود تھے، ایف بی آر کے پاس سیلز ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی میں چوری پر گرفتاری کا اختیار تھا ۔

انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت بھی ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے کی تجویز ہے، وزیر خزانہ سے اس معاملے پر بات ہوئی ہے، گرفتاری صرف وزیر خزانہ کی منظوری کے بعد ہوگی۔

مزید خبریں :