دنیا
Time 16 جولائی ، 2021

کیا ویکسین لگوانے کے بعد نوجوان عالمی وبا سے محفوظ رہیں گے؟

تحقیق گذشتہ سال عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران 17 جنوری سے 4 اگست کے دوران انگلینڈ کی 7 جامعات میں کی گئی— فوٹو: فائل
تحقیق گذشتہ سال عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران 17 جنوری سے 4 اگست کے دوران انگلینڈ کی 7 جامعات میں کی گئی— فوٹو: فائل

کورونا وائرس سے متاثر ہو کر اسپتال منتقل ہونے والے نوجوانوں کے اعضاء بھی 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی طرح  نقصان اٹھا سکتے ہیں۔

گذشتہ سال عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران برطانیہ کے 302 اسپتالوں میں زیر علاج 73 ہزار سے زائد تمام عمر کے افراد پر تحقیق کی گئی جس میں معلوم ہوا ہے کہ کورونا صرف بوڑھے اور کمزور لوگوں کی بیماری نہیں بلکہ 19 سے 49 سال کی عمر کے 10 میں سے 4 افراد کے گردے، پھیپڑے اور دیگر اعضاء میں علاج کے دوران مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

 پروفیسر ڈاکٹر کالم کا کہنا ہے کہ کورونا فلو نہیں ہے بلکہ ایسے نوجوان بھی اسپتال میں پیچیدہ حالت میں داخل ہوئے ہیں جنہیں مستقبل میں مزید نگرانی اور توجہ کے ساتھ علاج کروانے کی ضرورت ہوگی۔

انگلینڈ کے محکمہ صحت کے مطابق جن کورونا کے مریضوں کو اسپتال میں علاج کی ضرورت تھی ان میں آدھے سے زیادہ افراد میں گردے سمیت دل اور پھیپھڑوں کی خرابی کی تشخیص ہوئی ہے۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق طبی عملہ اور طلبہ کی جانب سے 50 سال اور  زائد عمر کے  افراد میں سے 51 فیصد میں کسی ایک عضو میں مسائل پیدا ہونے کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ 30 سے 39 سال عمر کے جوان افراد میں 37 فیصد اور 40 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں سے 44 فیصد کے کسی ایک عضو میں عالمی وبا کے علاج کے دوران مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر فی الحال اس بات کا سراغ نہیں نکال  سکے ہیں کہ کورونا میں مبتلا ہونے پر مخصوص اعضاء پر کیوں اثر ہوتا ہے تاہم ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ کچھ صورتوں میں جسم کا اپنا مدافعتی نظام اشتعال انگیز  ردعمل پیدا کرتا ہے جس سے انسانی جسم میں موجود صحت مسند ٹشوز  زخمی ہو جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں تحقیق گذشتہ سال عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران 17 جنوری سے 4 اگست کے دوران 7 جامعات میں کی گئی ہے جسے ’لانسیٹ‘ نامی جرنل میں شائع کیا گیا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا ہے کہ ویکسین لگوانے کے باوجود بھی کورونا سے نمٹنے کے لیے اسپتال منتقل ہونے والے ہر عمر کے مریضوں کو صحت سے متعلق سنگین پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید خبریں :