02 اگست ، 2021
انڈونیشین فوج کے ایک اہلکار کو ہم جنس پرستی پر سات ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔
انڈونیشیا کے ایک فوجی کو ہم جنس پرستی پر سات ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ ملک کی فوج نے اس عمل کو ’منحرف جنسی سلوک‘ قرار دیا ہے۔
15 جولائی کو ملٹری کورٹ کے فیصلے کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو کےعلاقے کالیمنتان میں مقیم 29 سالہ فوجی کو برطرف کردیا گیا۔
یہ فیصلہ رواں ہفتے منظر عام پر لایا گیا۔
71 صفحات کے فیصلے میں کہا گیا کہ اس فوجی اہلکار کو اعلیٰ افسران نے فوج میں ہم جنس پرستی سے متعلق رویے پر پابندی کے بارے میں خبردار کیا تھا لیکن اس نے پھر بھی ایسا کیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ مجرم نے ہم جنس پرستی جیسا عمل کرکے فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
اس سے قبل جولائی میں بھی انڈونیشیا کی بحریہ کے ایک رکن کو ایک مرد ملازم کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے پر 5 ماہ قیدکی سزا سنائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پچھلے سال ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ انڈونیشیا کی فوج یا پولیس کےکم از کم 15 ارکان کو حالیہ برسوں میں ہم جنسوں سے تعلقات رکھنے پر برطرف کیا گیا ہے۔
اگرچہ فوج میں ہم جنس پرستی پر پابندی ہے لیکن دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک میں ایک صوبے کے علاوہ ملک بھر میں باہمی رضا مندی سے اس فعل کی اجازت ہے۔