پاکستان کا جی ایس پی پلس درجہ برقرار

میں نے اپنے 10مئی 2021ء کے کالم میں عرض کیا تھا کہ یورپین پارلیمنٹ نے 27اپریل کو پاکستان کو دی جانے والی جی ایس پی پلس سہولت پر اعتراض کرتے ہوئے اس معاہدے پر نظرثانی کی قرارداد پاس کی ہے جس کے حق میں 662 ووٹ پڑے اور مخالفت میں صرف 3ووٹ آئے جبکہ 26ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

 قرارداد میں پاکستان میں اقلیتوں کے مذہبی اور انسانی حقوق کے خلاف قوانین اور پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے پاکستان کو دیئے جانے والے جی ایس پی پلس درجے پر نظرثانی اور اس اسکیم کے تحت دی جانے والی ڈیوٹی فری مراعات واپس لینے کی تجویز دی گئی تھی۔

پاکستان 27ممالک کے اہم بلاک یورپی یونین کا سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر ہے اور ٹیکسٹائل مصنوعات جو ملک کی مجموعی ایکسپورٹس کا 60 فیصد سے زیادہ ہیں،کی ایکسپورٹس کا اہم مرکز ہے ۔ پاکستان کی یورپی یونین سے ایکسپورٹس تقریباً 7ارب ڈالر اور امپورٹ 5ارب ڈالر ہے۔

 جی ایس پی پلس سہولت کے تحت پاکستان سے یورپی یونین ممالک کو ایکسپورٹ پر 9.6فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی تھی جس سے پاکستان کو EU ایکسپورٹ پر اپنے مسابقتی حریفوں بھارت، بنگلہ دیش، ترکی، ویت نام اور چین پر سبقت حاصل ہوگئی اور گزشتہ 5 برس میں اس سہولت کی وجہ سے پاکستان کی یورپی یونین ممالک کی ایکسپورٹس میں 15ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں یورپی یونین کے سابق سفیر جین فرانسوس کوطین کے مطابق جی ایس پی پلس سہولت سے پاکستان کی یورپی یونین ایکسپورٹس میں 55سے 60فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جو ہمارےمسابقتی حریفوں بالخصوص بھارت کو قابلِ قبول نہیں جس نے یورپی پارلیمنٹ میں لابنگ کرکے پاکستان کو دیئے گئے جی ایس پی پلس درجے پر نظرثانی کی قرارداد منظور کروائی۔

جی ایس پی پلس سے میرا گہرا تعلق رہا ہے اور میں نے وزیراعظم کے مشیر برائے ٹیکسٹائل کی حیثیت سے جی ایس پی پلس کے حصول کیلئے کوششیں کی تھیں، اس سلسلے میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی انتھک کاوشیں بھی شامل تھیں اور بالاخر یورپی پارلیمنٹ نے یکم جنوری 2014ء سے پاکستان کو 10سال کیلئے جی ایس پی پلس کی ڈیوٹی فری سہولت دے دی تھی جس کیلئے پاکستان نے 27عالمی معاہدوں اور 16انسانی حقوق کے قوانین پر دستخط کئے تھے۔

 یورپین پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف نظرثانی قرارداد کی منظوری کے بعد میں نے اپنے قریبی دوست گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کو ہنگامی بنیادوں پر یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے میٹنگ اور لابنگ کرکے جی ایس پی پلس سہولت کو برقرار رکھنے کا کہا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ اس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے اور 22ستمبر کو برسلز میں یورپین کمیشن نے پاکستان کا جی ایس پی پلس درجہ برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ 

اس موقع پر یورپین ٹریڈ کمشنر والدیس دومبرو وسکس نے پریس کا نفر نس میں 2024سے 2034تک کم آمدنی والے ممالک کی سپورٹ کیلئے نئی 10سالہ جی ایس پی پلس اسکیم بھی پیش کی جس میں جی ایس پی پلس کے حامل ملک کو اب 27کے بجائے 33نکات پر عملدرآمد کرنا ہوگا جن میں معذور افراد اور بچوں کے حقوق، بین الاقوامی جرائم، گڈگورننس اور گلوبل وارمنگ جیسے معاہدے شامل کئے گئے ہیں جس کے تحت یہ واضح کیا گیا ہے کہ یورپین کمیشن کو جی ایس پی پلس درجہ قبل از وقت واپس لینے کا اختیار مل گیا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں یہ سہولت واپس لی جاسکتی ہے جبکہ اس اسکیم میں قوانین پر عملدرآمد کی نگرانی کا نظام بھی دیا گیا ہے۔

میں نے اپنے گزشتہ کالم میں پاکستان کا FATF کی گرے لسٹ سے نکلنا اور جی ایس پی پلس سہولت کے برقرار رہنے کو ملک کو درپیش اہم چیلنجزقرار دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ جی ایس پی پلس سہولت کو فی الحال برقرار رکھا گیا ہے لیکن FATF گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ہمیں سفارتی لابنگ کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان نے FATF کی شرائط پر عملاً سب سے زیادہ کام کیا ہے۔

 یہ بات درست ہے کہ ہم جی ایس پی پلس سہولت سے اتنا فائدہ نہیں اٹھاسکے۔ اس نادر موقع سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھانے کیلئے ہمیں اپنی پیداواری لاگت بالخصوص بجلی اور گیس کے نرخوں کو کنٹرول کرکے اپنی ایکسپورٹس کومسابقتی سطح پر لانا ہوگا۔

 صنعتکاری کے فروغ سے ملک میں ایکسپورٹس سرپلس پیدا کرنا ہوگا تاکہ ایکسپورٹس بڑھاکر زرمبادلہ کمایا جاسکے جو پاکستان کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور اضافی تجارتی خسارے کے مدنظر نہایت ضروری ہے۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر Andrulla Kaminara نے حال ہی میں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ پاکستان کو 2024سے 2034 تک کیلئے اپنی جی ایس پی پلس سہولت کی تجدید کیلئے یورپی یونین کمیشن میں دوبارہ درخواست دینا ہوگی اور اقوام متحدہ کے 27معاہدوں کے علاوہ 6 اضافی معاہدوں پر بھی عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا جن میں انسانی حقوق، آزادی صحافت، گمشدہ افراد کی بازیابی اور دیگر عالمی معاہدوں پر عملدرآمد شامل ہے۔ 

میں پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر کے تعاون کا مشکور ہوں۔ اب ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اِن معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنائے کیونکہ موجودہ حالات میں پاکستان کسی صورت میں بھی اپنے سب سے بڑے ٹریڈنگ پارٹنر یورپی یونین کی ڈیوٹی فری جی ایس پی سہولت سے محروم ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔