امریکی گلوکارہ برٹنی اسپئیرز اب زندگی اپنی مرضی سے گزار سکیں گی

معروف امریکی گلوکارہ برٹنی اسپئیرز اب زندگی اپنی مرضی سے گزار سکیں گی۔

لاس ایجنلس کی عدالت نے 13 سال بعد گلوکارہ کی سرپرستی کو ختم کرنے کا فیصلہ دیا جس کے بعد اب وہ اپنی دولت اپنی مرضی سے خرچ کر سکیں گی۔

عدالتی فیصلے کے بعد گلوکارہ کوآزادی مل گئی۔ برٹنی اسپیئرز نے والد کی جانب سے اپنی نگرانی ختم کرنے کے حوالے سے مقدمہ کررکھا تھا۔

2008 میں گلوکارہ کے والد نے یہ کہہ کر برٹنی اسپیئرز کے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے کہ گلوکارہ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں اور وہ اپنے فیصلے خود کرنے کی اہل نہیں ہیں۔

عدالتی فیصلے کے بعد انسٹاگرام پر اپنے ساڑھے تین کروڑ مداحوں کو خوشخبری دیتے ہوئے برٹنی اسپیئرز نے لکھا کہ ’مجھے لگتا ہے میں رو دوں گی۔‘

برٹنی اور والد کے درمیان سرپرستی کی قانونی جنگ کا پس منظر

گلوکارہ برٹنی اسپیئرز نے اپنی ذاتی زندگی میں والد کی دخل اندازی سے تنگ آکر ان کی سرپرستی کے اختیارات ختم کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس میں گلوکارہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے والد گزشتہ 13 سال سے ان کی زندگی کو کنٹرول کر رہے ہیں۔

برٹنی اسپیئرزکا شمار ان کی آواز اور خوبصورتی کی وجہ سے امریکا کے معروف گلوکاروں میں ہوتا ہے، انہوں نے کم عمری میں ہی بے پناہ دولت اور شہرت کمائی تاہم ان کے زوال کا آغاز 2004 میں ہوا جب انہوں نے اپنے بچپن کے دوست جیسن الیگزینڈر سے شادی کی جوکہ چند روز بعد ہی ختم ہوگئی۔

بعدازاں برٹنی نے دوسری شادی کیون فیڈرلین سے کی، جن سے ان کے 2 بیٹے بھی ہوئے تاہم 2007 میں ان سے بھی طلاق ہوگئی اور وہ بچوں کی کفالت کا حق بھی کھو بیٹھیں جس کے بعد وہ شدید ذہنی مسائل کا شکار ہوگئیں۔

اس کے بعد عدالت نے ان کے والد اور ایک وکیل کو ان کا سرپرست مقرر کیا جو کہ گذشتہ 12 سالوں سے برٹنی کی دولت، صحت اور یہاں تک کے ان کی ذاتی زندگی کی نگرانی بھی کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال اداکارہ کے والد جیمز اسپیئرز نے خرابی صحت کی بناء پر سرپرست اعلیٰ کی ذمہ داری سے علیحدگی اختیار کرلی تھی جب کہ ان کے وکیل بھی گزشتہ برس اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد عدالت نے عارضی طور پر ایک اور وکیل کو گلوکارہ کا سرپرست مقرر کیا تھا۔

نئے سرپرست کی مدت ختم ہونے کے بعد عدالت نے ایک بار پھر ان کے والدکو 2021 تک برٹنی اسپیئر کا سرپرست مقرر کر دیا تھا جس پر گلوکارہ نے والد کو اپنے سرپرست کے عہدے سے ہٹانےکے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

مزید خبریں :