پاکستان
Time 04 دسمبر ، 2021

’حقائق پر فیصلہ کرینگے، موسم گرما میں گرمی اور سرما میں سردی والا فیصلہ نہیں دیتے‘

عدالتی فیصلوں کو عدلیہ کا رجحان قرار دینا مناسب نہیں، جج صاحبان گرمی کے موسم میں گرمی والا ، سردی میں سردی والا فیصلہ نہیں دیتے: جسٹس گلزار کا تقریب سے خطاب/ فائل فوٹو
  عدالتی فیصلوں کو عدلیہ کا رجحان قرار دینا مناسب نہیں، جج صاحبان گرمی کے موسم میں گرمی والا ، سردی میں سردی والا فیصلہ نہیں دیتے: جسٹس گلزار کا تقریب سے خطاب/ فائل فوٹو

لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہےکہ عدالتیں آزاد ہیں اور رہیں گی، آزادی سے فیصلے دیں گی لیکن عدالتی فیصلوں کو ناراضی اور جھگڑے کی وجہ نہیں بنانا چاہیے۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ  وکیل کو صاحب قانون سمجھا جاتا ہے اور ایک وکیل کو پتا ہونا چاہیے اسے کس طرح عدالت میں پیش ہونا ہے، وکلا نے شاید پڑھنا چھوڑ دیا ہے،   وکلا کا کام جج صاحبان کی قانونی معاونت کرنا ہے ، اس لیے وکیل کوپتا ہونا چاہیے کہ جج، سائل اور ساتھی وکیل کے ساتھ کیسا  برتاؤ ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ وکلا اور جج صاحبان ایک دوسرے کے حریف نہیں ہوسکتے اور نہ ہیں، اس گھر کی حفاظت کا اصل کام وکلا نے ہی کیا ہے، قانون کی حکمرانی کے لیےجج اور وکلا ایک ہی گھر میں رہ کرکام کرتے ہیں، انہیں ایک دوسرے کےساتھ ناراض نہیں ہونا چاہیے، جج صاحبان اور وکلا کے درمیان تناؤ کی سمجھ نہیں آتی۔

جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ  عدالتی فیصلوں کو عدلیہ کا رجحان قرار دینا مناسب نہیں کیونکہ عدلیہ کا کوئی رجحان نہیں ہوتا، جج صاحبان گرمی کے موسم میں گرمی والا ، سردی میں سردی والا فیصلہ نہیں دیتے،  جج جس کیس کو سنیں گے اس کے حقائق کے مطابق فیصلہ کریں گے، عدالتیں آزاد ہیں اور رہیں گی، آزادی سے فیصلے دیں گی لیکن عدالتی فیصلوں کو ناراضی اور جھگڑے کی وجہ نہیں بنانا چاہیے، ہم عدالتی فیصلوں پر تنقید کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلا برداری التوا کا مسئلہ ختم کریں، کیس کی تاریخ لگ جائے تو التوا نہیں ہوناچاہیے۔

معزز چیف جسٹس نے کہا کہ  پارلیمنٹ نے ججز کی تقرری کا قانون بنایا ہوا ہے، پانچ ممبر بینچ ججز تقرری کا معاملہ دیکھتا ہے، اس میں وکلا کی رائے بھی دیکھی جاتی ہے اور  ججز تقرری میں سب کی بات سن کر فیصلہ کرتے ہیں۔

مزید خبریں :