دنیا
Time 12 دسمبر ، 2021

برطانیہ میں اومی کرون کا پھیلاؤ تیز، کورونا الرٹ لیول 3 سے بڑھا کر 4 کردیا گیا

برطانیہ میں اومی کرون کے مزید ایک ہزار 239 کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 3 ہزار137 ہوگئی، میڈیا رپورٹس— فوٹو:فائل
برطانیہ میں اومی کرون کے مزید ایک ہزار 239 کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 3 ہزار137 ہوگئی، میڈیا رپورٹس— فوٹو:فائل

برطانیہ میں کورونا کی خطرناک قسم اومی کرون کے پھیلاؤ میں تیزی کے بعد کورونا الرٹ لیول تین سے بڑھا کرچار کردیا گیا۔

برطانیہ میں کورونا کا پھیلاؤ ایک بار پھر تیز ہوگیا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 48 ہزار 854 نئے کیسز  کی تصدیق ہوئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 52 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں اومی کرون کے مزید ایک ہزار 239 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد اومی کرون کے مجموعی کیسز کی تعداد3ہزار137 ہوگئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ کیسز انگلینڈ میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

کورونا الرٹ لیول تین سے بڑھا کرچارکردیا گیا

دوسری جانب اومی کرون کے پھیلاؤ میں تیزی کے بعد برطانیہ نے کورونا الرٹ لیول تین سے بڑھا کرچارکردیا۔

خبر ایجنسی کے مطابق کورونا الرٹ لیول چار کا مطلب وبا کا پھیلاؤبہت زیادہ ہے اور ہیلتھ کیئر سروسز پردباؤ بہت زیادہ ہے۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہےکہ  ابتدائی شواہد کےمطابق اومی کرون ویرینٹ ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سےپھیل رہا ہے، اومی کرون ویرینٹ سے کورونا ویکسین سے ملنے والا تحفظ کم ہورہاہے۔

اومی کرون کیوں خطرناک ہے؟

کہا جارہا ہے کہ یہ اس سے قبل سامنے آنے والے کورونا وائرس ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے کیوں کہ اس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت ہے اور ویکسین کا اثر بھی اس پر کم ہوگا۔

جنوبی افریقا کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ میں اتنی زیادہ تبدیلیاں ہیں کہ اس کی توقع سائنسدانوں کو نہیں تھی۔ اس ویرینٹ میں ابتدائی کورونا وائرس کے مقابلے میں تقریباً 50 تبدیلیاں ہیں جن میں سے 30 تبدیلیاں اسپائیک پروٹین میں ہیں۔

اب تک بنائی جانے والی ویکسینز وائرس کے اسپائیک پروٹین پر ہی حملہ کررہی تھیں تاکہ وائرس کو انسانی خلیوں میں داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ کیا جاسکے۔ اسپائیک پروٹین میں اتنی زیادہ تبدیلیوں کی وجہ سے دستیاب ویکسینز کا اس وائرس پر اثر 40 فیصد تک کم ہوجائے گا۔

مزید باریکی سے دیکھیں تو اس ویرینٹ کے Receptor Binding Domain حصے (وائرس کا وہ حصہ جو سب سے پہلے انسانی خلیے سے منسلک ہوتا ہے) میں 10 تبدیلیاں ہوچکی ہیں جبکہ بھارت اور دنیا کے دیگر ممالک میں تباہی مچانے والے ڈیلٹا ویرینٹ میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں صرف 2 تبدیلیاں تھیں۔

مزید خبریں :