چینی ٹیکنالوجی کمپنی'بیدو' نے' میٹاورس' انڈسٹری میں قدم رکھ دیا

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

چینی ٹیکنالوجی کمپنی بیدو نے 'ورچوئل رئیلٹی ایپ' متعارف کرواتے ہوئے ' میٹاورس' انڈسٹری کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے۔

بیدو نے نائیکی اور فیراری جیسے برانڈز کے ساتھ ورچوئل اشیا کے ساتھ تجربہ کرنے کابھی معاہدہ کیا ہےکیونکہ ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میٹاورس کا ہی ہے جو کہ آج کی ویب کی جگہ لے سکتی ہے۔ 

بیدو جسے چین کا گوگل بھی کہا جاتا ہے نے ورچوئل دنیا کے اندر  اپنی نئی ایپ زی رینگ(XiRang) کے ذریعے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا، 'زی رینگ' امید کی سرزمین کا چینی زبان میں ترجمہ ہے۔کانفرنس میں کسی اسمارٹ فون، کمپیوٹر  یا ورچوئل رئیلٹی چشموں کے ذریعے شرکت کی گئی۔ 

اس کانفرنس میں بیدو کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو رابن لی تھری ڈی اوتاروں (تھری ڈی روپ) کی صورت میں موجود سامعین کے سامنے پیش ہوئے۔

بیدو کے نائب صدر مے جی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ پلیٹ فارم ابھی اپنی ابتدائی شکل میں ہے اور اسے مکمل طور پر متعارف کرانے میں 6 سال لگ سکتے ہیں۔

 زی رینگ ایپ صارفین کو ایک ڈیجیٹل کردار بنانے اور تھری ڈی دنیا میں (کسی فکشنل یا خیالی شہر میں) دوسرےصارفین  سے بات چیت کا موقع فراہم کرتا ہے۔

بیدو کا کہنا ہے کہ ایک ہی وقت میں ایک لاکھ سے زائد صارفین کو کسی ایک ڈیجیٹل ایونٹ میں حصہ لینے کی سہولت فراہم کی جاسکتی ہے۔

فی الوقت چین میں موجود صارفین اس ایپ کے ذریعے ورچوئل نمائشوں  میں شرکت سمیت کسی ڈیجیٹل سوئمنگ پول میں غوطے بھی لگا سکتے ہیں۔

 میٹاورس کیا ہے؟

’میٹاورس‘ کی اصطلاح سب سے پہلے سائنس فکشن کے معروف رائٹر نیل اسٹیفنسن نے استعمال کی تھی۔ یہ ایک ڈیجیٹل یا آن لائن دنیا ہےجہاں لوگ کمپیوٹر کے بجائے وی آر ہیڈ سیٹ کے ذریعے ورچوئل ماحول میں گیم کھیلنےکے علاوہ وہاں کام اور بات چیت کر سکیں گے، اسے انٹرنیٹ کا مستقبل بھی کہا جارہا ہے اور اسے ورچوئل ریئلٹی کے بہتر ورژن کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔

اس ورچوئل دنیا میں تھری ڈی اوتار (تھری ڈی روپ) کے ذریعے آپ کی نمائندگی دنیا بھر میں ہوسکےگی۔

واضح رہےکہ کوروناوائرس کی وبا کے دوران ورچوئل ویڈیو گیمز کے استعمال میں اضافہ ہواہے، ماہرین کے مطابق آنے والے وقتوں میں  ورچوئل پارٹیوں ،سماجی میل جول اور کام سے متعلق تقریبات میں ورچوئل ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ جائے گا۔

مزید خبریں :