مفت مونگ پھلی دینے والے کو ڈھونڈنے 12 سال بعد بہن بھائی امریکا سے بھارت آگئے

نیمانی اور سوچیتھا کے اہلخانہ شروع سے ہی امریکا میں مقیم تھے تو وہ اس واقعے کے چند روز بعد واپس امریکا لوٹ گئے—فوٹو: بھارتی میڈیا
نیمانی اور سوچیتھا کے اہلخانہ شروع سے ہی امریکا میں مقیم تھے تو وہ اس واقعے کے چند روز بعد واپس امریکا لوٹ گئے—فوٹو: بھارتی میڈیا

بھارت سے تعلق رکھنے والے 2 بہن بھائی 12 سال قبل مفت مونگ پھلی دینے والے ٹھیلے والے کو ڈھونڈنے کے لیے امریکا سے بھارت آپہنچے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیمانی پرانوو اور ان کی بہن سوچیتھا 2010 میں بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں واقع کوٹھاپالی ساحل پر اپنے والد کے ساتھ گھومنے گئے تھے، وہاں انہوں نے ایک مونگ پھلی فروش سے پھلی خریدی۔

رپورٹ کے مطابق ان کے والد موہن اپنا بٹوا گھر ہی بھول گئے تھے، پیسے دینے کے لیے جب انہوں نے اپنی جیب ٹٹولی تو بٹوا اس میں موجود نہیں تھا جس پر ٹھیلے والے نے کہا کہ آپ مونگ پھلی ایسے ہی لے جائیں۔

چونکہ نیمانی اور سوچیتھا کے اہلخانہ شروع سے ہی امریکا میں مقیم تھے تو وہ اس واقعے کے چند روز بعد واپس امریکا لوٹ گئے اور  یوں مقررہ رقم کی ادائیگی نہ ہو سکی۔

اب تقریباً 12 سال بعد دونوں بہن بھائی جب اپنے ملک واپس آئے تو انہوں نے اپنے والد کے دوست علاقے کے ایم ایل اے سے رابطہ کیا جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ٹھیلے والے کے خاندان کا پتہ لگایا جس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ ستیا نامی ٹھیلے والا اب اس دنیا میں نہیں رہا۔

امریکا سے آنے والے بہن بھائی نے مونگ پھلی فروش کی فیملی کو 25000 بھارتی روپے دیے۔

مزید خبریں :